سرینگر //بمنہ سرینگر میں گیس خارج ہوکر دم گھٹنے سے لقمہ اجل بنے کرناہ کے ایک ہی کنبے کے5افراد کو سرینگر سے بذریعہ طیار اپنے آبائی علاقہ پہنچایا گیا جہاں ان کی تدفین عمل میں لائی گئی۔اس دوران سادھا ٹاپ پر لقمہ حرکت قلن بند ہونے سے فوت ہوئی معمر خاتون کو مشکل صورتحال میں پیدل ہی اپنے گائوں پہنچایا گیا ۔یکے بعد دیگر نعشوں کے کرناہ پہنچتے ہی وہاں کہرام مچ گیا اور شام دیر گئے ان نعشوں کو اپنے اپنے آبائی مقبروں میں اشک بار آنکھوں سپرخاک کیا گیا۔ معلوم رہے کہ بمنہ میں جان بحق ہوئے دو بچوں سمیت 5افراد کی نعشوں کو اتوار کی صبح ہی ہوائی اڈہ سرینگر پہنچایا گیا جہاں صبح پہلے گلشن بیگم اور اُس کے4 سالہ بیٹے فیضان کی نعشوں کوخصوصی طیارے کے ذریعے کرناہ کی طرف روانہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم موسم میں خرابی کی وجہ سے صبح جہاں اڑان نہیں بھر سکا ،تاہم ساڑھے 11بجے موسم صاف ہونے کے بعد جہاز نے پہلے 2 نعشیں کرناہ پہنچائیں اور بعد میں 2بجے دوسری پرواز کے ذریعے 3نعشیں کرناہ پہنچائیں گئیں۔ایک ایک کر کے جب ان افراد کی نعشیں یکے بعد دیگرے بٹہ پورہ پہنچیں تو وہاں صف ماتم بچھ گئی شام دیر گئے سبھی مہلوکین کوکو ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں اپنے آبائی مقبرہ میں سپردخاک کیا گیا ۔ادھر 11ہزار فٹ بلندی پر واقعہ سادھنا ٹاپ پر گزشتہ روز برف بھاری کی وجہ سے درماندہ ہوئے افراد میں سے چندافرادنے پیدل کرناہ کا سفر کیا تاہم شام دیر گئے تک کچھ بچے ،خواتین اور برزگ سادھنا پر ہی درماندہ تھے۔جبکہ دو دن قبل خونی نالہ کے مقام پر حرکت قلب بند ہونے والی خاتون کی نعش کو دن کے قریب 2بجے ٹنگڈار پہنچایا گیا ۔خاتون کے بیٹے ریاض احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اتوار کی صبح موسم میں بہتری کے ساتھ ہی انہوں نے محکمہ بیکن سے التجا کی کہ سڑک کو بحال کیا جائے تاہم بیکن کی جانب سے لیت لعل کا مظاہرہ کیا گیا جس کے بعد فوج نے مدد کرتے ہوئے سادھنا سے میت کو اٹھا کر ڈنا تک پہنچایا اور وہاں سے پولیس انتظامیہ اور مقامی لوگوں کے مدد سے لاش پیدل ٹنگڈار پہنچائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ سادھنا پر گزرے تین دن اُن کیلئے کسی قیامت سے کم نہیں تھے ۔ اتوار شام دیرگئے تاجہ بیگم نامی خاتون کی نعش کو بھی ٹیٹوال میں اشک بار آنکھوں سے سپردخاک کیا گیا ۔مقامی لوگوں نے اس دوران انتظامیہ کا شکرادا کیا اور کہا کہ جب بھی ماضی میں کرناہ میں ایسے واقعات رونما ہوئے تو لوگوں کی نعشیں کئی کئی روز تک سر راہ رہیں تاہم اس بار انتظامیہ کی کوشش کے نتیجے میں جلد اقدامات کرتے ہوئے نعشوں کو کرنا پہنچایا گیا ۔مقامی لوگوں نے بیکن کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ بیکن کے سامنے انتظامیہ مکمل طور پر بے بس ہے ۔ ایس ڈی ایم کرناہ ڈاکٹر الیاس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انتظامیہ نے ایسے افراد کوکرناہ لانے کا خطرہ مول نہیں لیا کیونکہ سڑک پر بھاری برف جمع ہے اور پسیاں اور پتھر بھی گر آنے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے بچوں اور بزرگوں کو لانے سے گریز کیا گیا ۔اُن کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کیلئے سادھنا پر کھانے پینے کا بندوبست رکھا گیا ہے اور جیسے ہی موسم میں تبدیلی آئے گی ان افراد کو کرناہ پہنچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ 6نعشیں کرناہ پہنچ گئیں ہیں اور انہیں اپنے اپنے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈویژنل انتظامیہ نے پہلے ہی بالائی علاقوں میںپسیاں اور برفانی تودے گرنے کی وارنگ جاری کی ہے اس لئے کس کو بھی خطرے میں ڈالا نہیں جا سکتا ۔
بمنہ سانحہ:لاشیں بذریعہ طیارہ کرناہ پہنچائی گئیں
