بلی تھیلے سے باہر آگئی: پی ڈی پی کا بنیادی مؤقف سے یو ٹرن:این سی

سرینگر//حکمران جماعت کی طرف سے کشمیر کو غیر سیاسی مسئلہ قرار دینے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے حزب اختلاف کی جماعت نیشنل کانفرنس نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ وہ اپنے دیرینہ موقف سے کیوں منکر ہوئیں ۔ پی ڈی پی کے سنیئر لیڈر اور وزیرخزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کی طرف سے دہلی میں ایک تقریب کے دوران جموں وکشمیر کو غیر سیاسی مسئلہ قرار دینے کو نیشنل کانفرنس نے ’’ پریشان اور حیران کن‘‘ قرار دیا ہے ۔سرینگر میں پارٹی ہیڈ کوارٹر نوائے صبح پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ پی ڈی پی کا یہ ’’اعلان‘‘ کشمیر سیاسی مسئلہ نہیں ہے،بلکہ ایک سماجی مسئلہ ہے،پارٹی کی طرف سے اس موقف کاشرمناک ا ور پریشان کن ’’یو ٹرن‘‘ ہے،جس کے تحت پارٹی کئی برسوں سے سیاسی مسئلہ کو حل کرنے کیلئے لوگوں سے حمایت اورووٹ بٹورتی آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسی مسئلے کے چلتے ہی جموں کشمیر میں ہزاروں جانیں تلف ہوئیں اور ریاست میں غیر یقینی ماحول،عدم استحکام اور مسائل و مصائب کا انبار پیدا ہوا۔ ساگر نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور انکی جماعت پی ڈی پی کو’’مکمل سودا بازی‘‘کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ’’ حالیہ اشتعال انگیز بیان پی ڈی پی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا‘‘۔ساگر نے کہا کہ ڈاکٹر حسیب درابو کا یہ اعلان کہ کشمیر بہ ظاہر ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ سماجی مسئلہ ہے،ایک سنگین پیشرفت ہے،جو پی ڈی پی کے سالہا سال سے بنیادی موقف،اور ریاستی عوام سے کئے ہوئے وعدوں پر سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا’’اگر پی ڈی پی کی یہ سوچ ہے کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے،بلکہ سماجی مسئلہ ہے،تو پی ڈی پی اور مرحوم مفتی محمد سعید کے بنیادی موقف پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے‘‘۔ ساگر نے کہا کہ آج تک ہم اس بات کو مان کر چل رہے  تھے کہ پی ڈی پی کی بنیاد سیاسی مسئلہ کے تصفیہ اور مذاکراتی عمل پر ہے،تاہم’’آج وہی جماعت اچانک کہتی ہے کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے،اور جن مشکلات کا ہم سامنا کر رہے ہیں،وہ ان لوگوں سے مختلف نہیں ہے جو کشمیر کے باہر رہتے ہیں‘‘۔نیشنل کانفرنس جنرل سیکریٹری نے کہا کہ یہ نظریاتی یو ٹرن ہے،اور اس سے سب کا بھرم بھی ٹوٹ گیا۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اس بیان کی وضاحت کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ،کیا یہ پارٹی کے سیلف رول دستاویزات کا حتمی اور رسمی انحراف ہے،جس کو اب تک پارٹی مقدس نظریاتی دستاویزات کے بطور پیش کرتی تھی۔  ساگر نے کہا’’پی ڈی پی نے پہلے2014میں اس جماعت کے ساتھ موقعہ پرست اتحاد کیا،جس کے خلاف انہوں نے ووٹ مانگے تھے،اور لوگوں کی رائے کی مخالفت کی،اور آخر آج اس جماعت نے بلی کو تھیلی سے باہر نکال ہی دیا۔ ساگر نے سوالیہ انداز میں وزیر اعلیٰ سے پوچھا’’اگر کشمیر ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے تو ہزاروں لوگوں کی جان کیوں ضائع ہوئیں،اور ریاست میں بدستور عدم استحکام،تشدد اور امن و امان میں کمی کیوں ہے؟،آپ نے لوگوں سے اس بات کے وعدے کیوں کئے کہ آپ کی جماعت سیاسی مسئلہ کو حل کرنے کیلئے کام کرے گی،جبکہ آپ جب سرے سے ہی اس کو سیاسی مسئلہ نہیں مانتے‘‘۔