سرینگر//حکومت نے بلدیاتی اداروں میں مالیاتی اختیارات میں اضافہ کرتے ہوئے جموں اور سرینگر میونسپل کارپوریشنوں کو20کروڑ روپے جبکہ کونسلوں اور کمیٹیوں کو5کروڑ روپے تک ٹھیکہ تفویض کرنے کی منظوری دی ہے۔ جموں کشمیر کی حکومت نے بلدیاتی اداروں کو مزید با اختیار بنانے کی راہ میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے میونسپل کارپوریشنوں،کونسلوں اور کمیٹیوں کے مالیاتی اختیارات میں اضافہ کیا ہے،تاہم انہیں جموں کشمیر میونسپل ایکٹ مجریہ2000 کے قواعد کے تحت رقومات کو تصرف کرنے کی سخت تاکید بھی کی ہے۔ جموں کشمیر میونسپل ایکٹ مجریہ2000 کے دفعہ159کے تحت کارپوریشن کی طرف سے ہر ایک معاہدہ کمشنر کی جانب سے کیا جانا چاہے،اور مذکورہ قانون کی رئو سے کمشنر کارپوریشن کی منظوری کے بغیرکسی بھی کام کیلئے کوئی بھی معاہدہ نہ کریں۔ اس دفعہ میں مزید کہا گیا ہے’’ ہر ایک ٹھیکہ جو ایک لاکھ روپے سے تجاوز نہیں کرتا ہو،یا کارپوریشن کی طرف سے طے شدہ بڑی رقم کمشنر ہی کریں گا،تاہم50لاکھ روپے سے زیادہ تجاوز کرنے کی صورت میں حکومت کی منظوری کے بعد ہی کارپوریشن میں پیش کیا جانا چاہے‘‘۔ اب جموں اور سرینگرمیونسپل کارپوریشنوں کو مالیاتی طور پر مزید با اختیار بنانے کیلئے حکومت نے کارپوریشنوں کو میونسپل ایکٹ مجریہ2000 دفعہ159کے تحت20کروڑ روپے تک کے معاہدے فراہم کرنے کے اختیارات محکمہ مکانات و شہری ترقی کا حوالہ دئیے بغیر تفویض کئے ہیں۔ اس سلسلے میں،محکمہ مکانات و شہری ترقی کے پرنسپل سیکریٹری دھیرج گپتا نے جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر کے سربراہی والے انتظامی کونسل کے اس فیصلے کیلئے ایک حکم نامہ زیر نمبر 24/2/2020 جاری کیا ہے۔ حکومت نے اس دوران میونسپل کمیٹیوں اور میونسپل کونسلوں کے مالیاتی اختیارات میں بھی اضافہ کیا ہے۔ میونسپل کونسل کو5کروڑ روپے تک کے ٹھیکہ دینے کے اختیارات تفویض کئے گئے ہیں،جبکہ میونسپل کونسل کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفسر کو مشترکہ طور
پر10لاکھ روپے تک کے ٹھیکوں کو منظوری دینے کا اختیار دیا گیا۔ میونسپل کونسل کو معہ ممبران کو کسی بھی قسم کی سہولیات،سپلائی اور اسٹور کی خریداری کیلئے تمام اختیارات دئیے گئے ہیں،جبکہ میونسپل کونسل کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفسر مشترکہ طور پر5لاکھ روپے کا تصرف کر سکتے ہیں۔حکومت نے تاہم بلدیاتی اداروں کو بجٹ کے اندر رقومات تصرف کرنے اور کسی بھی قسم کے واجبات کھڑے نہ کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔