پلوامہ جیسے واقعات سے آزادی کا جذبہ اُبھرتا ہے، داغ آسانی سے نہیں دُھلتے:فاروق
سرینگر //نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ سرنو پلوامہ جیسے واقعات سے آزادی کا جذبہ مزید ابھرتا ہے، لہٰذا نئی دہلی کو اس صورتحال کا ادراک کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عوامی حکومت کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا ،لہٰذا ریاست میں فوری طور پر انتخابات کرائے جائیں۔
جلد انتخابات کرائے جائیں
پی ڈی پی چھوڑکرنیشنل کانفرنس میں شامل ہوئے دوسابق وزراء سیدبشارت بخاری اورپیرمحمدحسین کے اعزازمیں گپککاررہائش گاہ پر منعقدہ خیرمقدمی تقریب کے حاشیے پرنامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا’’گورنرکی حکمرانی مطلق العنانیت اورآمریت کے مترادف ہوتی ہے، کیونکہ منتخب عوامی حکومت کا کوئی بھی متبادل نہیںہوسکتا ‘‘۔انہوں نے کہاکہ ہماری جماعت جلد سے جلد اسمبلی انتخابات پر زور دیتی آئی ہے کیونکہ ایک عوامی حکومت ہی عوامی مسائل صحیح طریقے سے حل کرسکتی ہے اور ریاست کو درپیش مختلف قسم کے چیلنجوں کا مقابلہ عوامی اُمنگوں کے عین مطابق کرسکتی ہے۔
این سی اتحاد کیلئے تیار
ڈاکٹرفاروق نے کہاکہ اگلے پارلیمانی انتخابات میں ریاستوں اوریاستی سطح پربننے والے اتحادکااہم رول ہوگا،اوراگریہاں کوئی جماعت نیشنل کانفرنس کیساتھ اس حوالے سے اتحادکرناچاہتی ہے توہماری پارٹی کی فیصلہ سازکمیٹی ایسی تجویزکوزیرغورلائے گی ۔
پلوامہ ہلاکتیں
پلوامہ میں حالیہ شہری ہلاکتوں پرسخت تشویش اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ گذشتہ 4 برسوں سے کشمیروادی میں عام شہریوں کی ہلاکتیں روز کا معمول بن کر رہ گئی ہیں ، اس سلسلے کو فوری طور پر بندکرنا ہوگا۔انہوں نے نئی دہلی کوخبردارکیاکہ کشمیرمیں پلوامہ جیسے واقعات کی وجہ سے لوگوں میں آزادی کاجذبہ اُبھرتاہے۔انہوں نے کہاکہ جب معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کاکوئی واقعہ رونماہوجاتاہے توکشمیری عوام میں آزادی کاجذبہ بڑھ جاتاہے۔انہوں نے کہاکہ فورسز کو براہ راست گولیاں چلانے کیلئے جوابدہ بنانا چاہئے۔ ڈاکٹرفاروق کاکہناتھا کہ احتجاجی مظاہروں کا توڑ کرنے کیلئے غیر مہلک ہتھیار کئے جاسکتے ہیں لیکن کشمیرمیں ایسا بالکل نہیں کیا جارہا ہے بلکہ یہاں لوگوں پر براہ راست گولیاں اور پیلٹ چلائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں اور ہلاکتوں کا دائرہ وسیع تر ہوتا جاتا ہے۔ ڈاکٹرفاروق نے کہاکہ وقت کا تقاضا ہے کہ افہام و تفہیم اور مصلحت کا راستہ اختیار کیا جائے۔انہوں نے اُمیدظاہرکی کہ مرکزی سرکار،فورسزایجنسیاں اورپولیس اسبات کویقینی بنائے گی کہ پلوامہ جیسے واقعات کوآئند ہ نہیں دوہرایاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ ہم پلوامہ میں مارے گئے معصوم شہریوں کوواپس نہیں لاسکتے لیکن ہمارے دلوں میں جوزخم لگاہے ،اُسکادردہم کافی وقت تک محسوس کریں گے ۔انہوں نے کہا ’پلوامہ میں واقعہ ہوا ،بے گنا مارے گئے ،ناحق خون بہہ گیا‘۔ان کا کہناتھا کہ ایسے واقعات کو ٹالا جاسکتا ہے ،اگر فوج وفورسز ایسی صورتحال سے نمٹنے کے دوران صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ فوج وفورسز کو کوشش کرنی چاہئے تھی کہ وہ مظاہرین سے نمٹنے کے دوران ’واٹر کینن ‘ یعنی پانی کی بوچھاڑ کرنے والی گاڑی یا ٹیر گیس کا استعمال کرتے ،کیونکہ گولی چلانے سے انسان چلا جا تا ہے ،جو کبھی واپس نہیں آسکتا ۔ڈاکٹرفاروق نے سرکاری دفاترمیں روایتی کشمیری فرن کے استعمال پر پابندی کوتہذیبی جارحیت قراردیتے ہوئے اعلان کیاکہ وہ ماضی میں بڑی سرکاری تقاریب میں فرن پہن کرجاتے رہے ہیں ،اورآئندہ بھی وہ اس قومی لباس کااستعمال ایسے ہی کرتے رہیں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ سرکاری دفاترمیں کشمیری فرن پہننے پرعائدکردہ پابندی کوجلدسے جلدہٹایاجائے اورایسے حکمنامے کوکالعدم قراردیاجائے ۔
محبوبہ مفتی کو پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا:بشارت
فیصلہ مشکل تھا، لیکن لینا پڑا:پیر حسین
اشفاق سعید
سرینگر // ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سید بشارت بخاری اورپیرحسین کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل کانفرنس کے دروازے ہراُس شخص کیلئے کھلے ہیں جوپارٹی کے ایجنڈے وموقف سے اتفاق رکھتاہو۔ اس موقعہ پر بشارت بخاری نے کہاکہ وہ پارٹی میںرہ کرمحبوبہ مفتی کے تئیں بے احترامی نہیں کرناچاہتے تھے ۔انہوں نے کہاکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ پی ڈی پی میں رہ کروہ پارٹی صدرمحبوبہ مفتی کااحترام نہ کریں،میں مانتاہوں کہ محبوبہ جی اب سیاسی طورپرکافی بالغ ہوچکی ہیں ،اورمیرے لئے اُن کے مقام تک پہنچناممکن نہیں، میں انہیںپریشان نہیں کرناچاہتاتھا،اسلئے میں نے پارٹی سے کنارہ کشی اختیارکی۔ پیرمحمدحسین نے کہاکہ اُنکے لئے پی ڈی پی چھوڑناکوئی آسان فیصلہ نہیں تھالیکن صورتحال ہی کچھ ایسی تھی کہ اُنھیں یہ مشکل فیصلہ لیناپڑا۔انہوں نے کہا کہ صورتحال ہی کچھ ایسی بن گئی تھی کہ اُنھیں یہ مشکل فیصلہ لیناپڑا۔پیرحسین نے کہاکہ بی جے پی کیساتھ ہاتھ ملاکرپی ڈی پی لیڈرشپ نے کشمیری عوام کی جانب سے دئیے گئے منڈیٹ کااحترام نہیں کیا۔