لندن// برطانیہ نے امارات اور سعودی عرب سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ وہ متحدہ عرب امارات بھی گئے، جہاں انہوں نے ولی عہد ابوظبی شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی۔ ان کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کو تیل کی مزید پیداوار پر راضی کرنا ہے۔ واضح رہے کہ مغربی ممالک یوکرائنی جنگ کے تناظر میں روسی تیل پر انحصار کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔اس دوران جاپان نے متحدہ عرب امارات سے تیل کی سپلائی کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کہا ہے۔ ایک فون کال میں جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان سے کہا کہ متحدہ عرب امارات کو بحیثیت تیل پیدا کرنے والے بڑے ملک کے ‘‘متحرک تعاون’’ کرنا چاہیے۔وزیر اعظم کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹیلیفونک رابطے کے دوران دونوں فریقوں نے عالمی خام تیل کی منڈیوں کو مستحکم کرنے کے لیے قریبی تعاون پر اتفاق کیا۔واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے یوکرین پر حملے کے بعد روسی توانائی کی سپلائی پر پابندی عائد کردی ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ادھربرطانیہ نے ایران کو 40 کروڑ پاو?نڈ لوٹانے پر غور شروع کردیا۔ برطانوی وزیر خزانہ لزا ٹرس نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ برطانیہ ایران کا تاریخی 40 کروڑ پاو?نڈز کا قرض ترجیحی بنیادوں پر واپس لوٹانے کے طریقے دیکھ رہا ہے۔ یہ رقم 52کروڑ 20لاکھ امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ اس سے قبل ایرانی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تہران حکام نے شرط عائد کی ہے کہ برطانوی امدادی کارکن نازنین زاغری ریٹکلف کو اسی وقت رہا کیا جائے گا کہ جب برطانیہ یہ قرضہ واپس لوٹائے گا۔وزیر خزانہ کا حالیہ بیان بظاہر اسی کا ردعمل ہے۔ا