نئی دہلی//یواین آئی//حکومت نے سال 23-2022 کے عام بجٹ کو دور رس اور دوراندیش بجٹ قرار دیا ہے جو ملک کو آنے والے وقت میں ایک مضبوط اور ترقی یافتہ ملک بنانے کا راستہ ہموار کرے گا وہیں اپوزیشن نے کہا کہ بجٹ میں ملک کے غریب اور متوسط طبقے کو نہ کوئی راحت دی گئی ہے اور نہی ملک کی ترقی کے لئے کوئی پختہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔لوک سبھا میں عام بجٹ پر بحث کو تیسرے اور آخری دن آگے بڑھتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سنیتا دگل نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے مودی حکومت نے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں سیاسی نقصان فائدہ پر غور کیا،صرف دور رس سوچ کے ساتھ قدم اٹھائے گئے ہیں۔اس میں کسی مخصوص ریاست کے ساتھ امتیاز نہیں کیا گیا ہے ۔بی جے پی کے راجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ یہ بجٹ دور اندیش اور دور رس سوچ کے ساتھ بنایا گیا ہے جسے صحیح معنی میں قومی قومی ماسٹر پلان کہا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 39 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ میں ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپے مالی اخراجات کے لئے رکھے گئے ہوں،مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی)کی ترقی کی شرح 9.2 فیصد ہو تو یہ ماننے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس سے روزگار پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں خصوصاً شاہراہوں میں جنگلی جانوروں کے لئے راستہ چھوڑنا اور روپ وے کے ذریعہ سے دور دراز علاقوں تک ٹرانسپورٹ کی سہولیات مہیا کرنا،ترقی کے منصوبوں میں حکومت کی جانب سے عوام کے لئے حساسیت کا ثبوت ہے ۔مسٹر روڈی نے کہا کہ آبی گزرگاہوں ،نہریں اور ہوائی اڈوں کی ترقی کو ملک کی معیشت کو دور رس رفتار دینے کے لئے بہت اہم ہے ۔کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بجٹ مستقبل کا روڈ میپ ہوتاہے لیکن اس میں میپ تو ہے لیکن روڈ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ سے عام آدمی یقین بے یقینی کی صورت میں ہے اور اس کے لئے اس بجٹ میں کچھ نہیں ہے ۔اس لئے ان کے رہنما راہل گاندھی نے اسے زیرو بجٹ کہا ہے ۔انہوں نے ایک انگریزی اخبار کی ایک رپورٹ میں راجیہ سبھا میں ایک وزیر کے جواب کے حوالے سے شائق ایک رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تین سال میں 25 ہزار لوگوں نے بے روزگاری اور اقتصادی دقتوں کی وجہ سے خودکشی کرلی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت بڑی آبادی کی آمدنی کم ہوگئی ہے ۔60 لاکھ لوگ خط افلاس کے نیچے چلے گئے ہیں۔غذا اور تعلیم کے معاملے میں ہندوستان تیزی سے پچھڑ رہا ہے ۔مسٹر چودھری نے کہا کہ بجٹ میں غیر معمولی مزدوروں اور کسانوں کے ساتھ بھیانک مذاق کیا گیا ہے ۔مہنگائی اور ٹیکس دینے والوں کے تئیں خیر سگالی کا ایک بھی لفظ نہیں کہا گیا ہے ۔ اسی لئے غریب آدمی اچھے دن کے نعرے دینے والے وزیراعظم نریندر مودی سے کہنے لگا ہے کہ مودی جی لوٹا دو میرے بیتے ہوئے برے دن۔انہوں نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے تہاشا اضافے کا ذکر کیا اور کہا کہ بین الاقوامی بازار میں 2014 کے مقابلے میں کافی کم قیمت ہونے کے باوجود گھریلوبازار میں بہت زیادہ ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کو بہت زیادہ قیمت چکانی پڑ رہی ہے ۔اسی طرح سے سبزیوں ،دلہن ،تلہن،کی قیمت بھی بہت زیادہ بڑھی ہے ۔