بانڈی پورہ میں سرکاری سکولوںکا حال بے حال

بانڈی پورہ //بانڈی پورہ کے دوردراز پہاڑی بستیوں میں قائم اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کے باعث طلاب کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے جبکہ بعض اسکولوں میں اساتذہ زیادہ اورطلاب کم ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہورہی ہے۔ کڈورہ ہائی سکول میں صرف 3اساتذہ ہیں اورطلاب کی تعداد 100 سے زائد ہے جبکہ آجر کے مڈل سکول میں 40طلاب کیلئے 15 اساتذہ ہیں ۔دوردراز ویون پہاڑی بستی کے مڈل سکول میں 80 بچوں کیلئے 3اساتذہ ہین جن کو وہاں پیاس بجھانے کے لئے پانی بھی نہیں ملتا ہے ۔چکریشی پورہ کے 25 بچوں کو 6 اساتذہ رکھے گئے ہیں ۔اگرچہ گنائی محلہ چکریشی پورہ کے پرائمری سکول کو 4 بچوں سمیت ضم کر لیا ہے لیکن حکام نے من مانی کر کے دو اساتذہ کو بھی وہی رکھا ہے جبکہ گیوارہ سنروانی کے پرائمری سکول کو نزدیکی سکول کے ساتھ ضم کر کے اساتذہ کو دوسرے اسکولوں میں روانہ کر دیئے ہیں ، جہاں اساتذہ کم تھے لیکن سیاسی سفارش کی بنا پر وہاں ایسا نہیں کیا گیا بلکہ چاربچوں کے ساتھ ان کو بھی وہاں رکھا گیا ہے ۔داچھی گام بانڈی پورہ کے سکول میں بھی بچے کم اور اساتذہ زیادہ ہے یہی حالت دوسرے ایجوکیشن زونوں میں بھی ہے ۔ایک ہفتے قبل بانڈی پورہ زون نے ریشنالیزیشن کی ہے لیکن اس پر ابھی تک اس لئے عمل نہیں ہوا ہے ۔چونکہ منظور نظر اساتذہ کی تبدیلی عمل میں نہیں لائی گئی جو پانچ چھ سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں ۔ چیف ایجوکیشن آفیسر بانڈی پورہ محمد شفیع وار سے رابطہ کرکے اساتذہ کی کمی اور زیادہ ہونے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے انکساری کے ساتھ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر ایجوکیشن کشمیر کو فہرست بھیجی گئی ہے وہاں سے ابھی تک کوئی حکم نہیں ملا ہے اور کہا کہ میرے بس میں نہیں ہے ۔