جموں//کٹھوعہ کے وکلاء کی طرف سے بدسلوکی کئے جانے کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی طرف سے بار کونسل آف انڈیا (BCI) کی 5رکنی ٹیم نے جمعرات کو کٹھوعہ ضلع عدالت کا دورہ کر کے اس معاملہ میں وکلاء کے موقف کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔ قابل ذکر ہے کہ 9اپریل کو ضلع عدالت میں اس وقت شدید احتجاج کیا تھا جب کرائم برانچ 8سالہ معصوم بچی کی آبرو ریزی اور قتل معاملہ میں چارج شیٹ پیش کرنے کے لئے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہونے جارہے تھے۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بی سی آئی کی یہ ٹیم تشکیل دی ہے جس کی قیادت بی سی آئی کے سابق چیئر مین ترون اگروال کر رہے ہیں جب کہ شریک چیئر مین ایس پربھاکرن اور رام چندرن جی شاہ، رضیہ بیگ بار کونسل آف اتراکھنڈ اورایڈوکیٹ نریش دیکشت اس میں شامل ہیں۔ ٹیم نے کٹھوعہ کورٹ کمپلیکس کا دورہ کیا اور وکلاء سے جاننا چاہا کہ انہوں نے کن حالات میں کرائم برانچ کو فرائض منصبی کی ادائیگی سے روکا تھا۔ معتبر ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وکلاء کی طرف سے کرائم برانچ کے کام میں کوئی بھی رخنہ اندازی نہیں کی گئی تھی بلکہ وہ صرف عدالت احاطہ میں جموں کشمیر پولیس کی غیر ضروری موجودگی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ انہوں نے میڈیا پر الزام لگایا کہ وہ وکلاء کی طرف سے کرائم برانچ کے کام کاج میں رخنہ اندازی کرنے کی کوششوں کی من گھڑت خبریں پھیلا کر گمراہ کر رہا ہے ۔ بار کونسل ٹیم نے وکلاء کو 9اپریل کی کوئی ایسی ویڈیو دکھانے کی ہدایت کی جس میں دکھایا گیا ہو کہ وہ کرائم برانچ کو روک نہیں رہے تھے تو وکلاء ایسی کوئی بھی کلپنگ پیش نہ کر سکے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ ’وکلاء نے بی سی آئی ٹیم کو مابعد ایسی ویڈیو بھیجنے کا یقین دلایا لیکن بی سی آئی ٹیم کٹھوعہ کے وکلاء کے طرز عمل اور ان کی صفائی سے قطعاً مطمئن نہ ہوئی اور ان کی حرکات کی پاداش میں کچھ وکلاء کے لائسنس معطل کئے جا سکتے ہیں‘‘۔ بعد ازاں بار کونسل آف انڈیا کی ٹیم جموں آ گئی جہاں وہ ایک ہوٹل میں قیام پذیر ہے جہاں جموں بار ایسو سی ایشن کے ایک وفد نے ان سے ملنے کی کوشش کی لیکن کونسل ٹیم نے انہیں جمعہ کو ملنے کا ٹائم دیا۔ اس طرح جموں بار ایسو سی ایشن کے وکلاء کی آج بار کونسل ٹیم سے ملاقات متوقع ہے ۔بی سی آئی ٹیم اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ کو پیش کرے گی جہاں خاطی وکلاء کے خلاف کارروائی کئے جانے کا امکان ہے ۔ ایک ماہر قانون نے رابطہ قائم کرنے پر کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ وکلاء کی طرف سے کی جانے والی بدسلوکی کیلئے متعدد سزائوں کا اہتمام ہے ، سپریم کورٹ صرف وارننگ دے کر بھی انہیں چھوڑ سکتی ہے یا ان کا لائسنس 6ماہ ، ایک سال، دو سال یا عمر بھر کیلئے معطل کر سکتی ہے ۔ ادھرسپریم کورٹ نے جموں کے وکیلوں کے رویہ پر بارکونسل آف انڈیا(بی سی آئی) کوتین دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا آج حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا ،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے اس معاملہ میں کٹھوعہ کے وکیلوں کے ذریعہ فردجرم دائر کرنے سے روکنے کی کوشش کی شکایت کے بعد ازخود نوٹس لیتے ہوئے سماعت شروع کی ۔ جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل نے دلیل دی کہ کٹھوعہ معاملہ میں وکیلوں کے احتجاج کو ایسو سی ایشن کی طرف سے کوئی حمایت نہیں کی گئی تھی ۔ اس پر جسٹس مشرا نے کہا کہ واقعہ کے پس منظر میں نہ جاتے ہوئے اتناضرور کہاجاسکتاہے کہ فردجرم دائر کرنے کے عمل میں رکاوٹ ڈالی گئی اور یہ حقیقت ہے ۔ چیف جسٹس نے بی سی آئی کو حکم دیا کہ وہ اس معاملہ میں وکیلوں کے برتاؤ پر تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرے ۔ معاملہ کی اگلی سماعت 26اپریل کو ہوگی ۔