حد متارکہ کے قریب رہائش پذیر آبادی کو جہاں ہندوپاک افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کے دوران تختہ مشق بنناپڑتاہے وہیں عام حالات میں بھی اِس آبادی کو چین کی زندگی میسر نہیں ۔فوج کی طرف سے دفاعی مقاصد کیلئے بچھائی گئی بارودی سرنگیں سرحدی علاقوں کی آبادی کیلئے وبال جان بن چکی ہیں اور اب تک ان بارودی سرنگوں کے نتیجے میںسینکڑوں افراد زخمی ہوکر زندگی بھرکیلئے معذور بن گئے ہیں جبکہ کئی قیمتی جانیں بھی تلف ہوئی ہیں ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مائن بلاسٹ کاشکار بن کرمرنے والوں کے لواحقین یا زخمی ہونے والوں کو نہ ہی حکومت کی طرف سے کوئی امداد دی جاتی ہے اور نہ ہی محکمہ دفاع ان کے ساتھ انصاف کرتاہے ۔نتیجہ کے طور پر یہ لوگ دردر کی ٹھوکریں کھاکر مایوس ہوکر گھر وں میںبیٹھ جاتے ہیں اور زندگی کی ساری جمع پونجی علاج و معالجہ پر خرچ ہوجاتی ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ کچھ لوگوں کو لاکھوں روپے اُدھار لیکر اپنا علاج کرواناپڑتاہے ۔پونچھ ، راجوری ، اوڑی ، کرناہ اور دیگر سرحدی علاقوں میں بارودی سرنگوں کے پھٹنے کے باعث کئی ایسے واقعات رونماہوچکے ہیں جن کی وجہ سے کئی گھر اجڑ گئے اور کئی لوگ جسمانی طورپر ناکارہ ہوگئے لیکن اِن متاثرین کی کسی بھی سطح پرداد رسی نہیں ہو پاتی ہے۔اگران لوگوں کی کسی حد تک مدد ہوئی ہے تو وہ غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے ہوئی ہے جنہوںنے اپنی اوقات کے مطابق کیمپ لگاکر مصنوعی اعضاء فراہم کئے ہیں جن کی مدد سے ٹانگوں یا بازئوںسے محروم ہونے والے یہ افراد تھوڑابہت چلنے پھرنے کے قابل ہوگئے ہیں لیکن وہ کام کرنے کے لائق نہیں رہے بلکہ محتاجی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہیں ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے اب تک ان لوگوں کی بازآبادکاری کیلئے کوئی پالیسی وضع نہیں کی گئی ۔ یہ ایک المیہ سے کم نہیں کہ حد متارکہ کے قریب رہائش پذیر بیشتر گھرانے کے افراد کے ساتھ ایسے واقعات پیش آئے ہیں لیکن حکام کی اس پر خاموشی قابل مذمت ہے ۔جس وقت سرحدی علاقوں کی آبادی کی امداد کے دعوے کئے جاتے ہیں اور ان کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے و پختہ بنکروں کی تعمیرکے معاملات اٹھائے جاتے ہیں تو ان لوگوں کی بات بھی کی جانی چاہئے جنہوںنے بارودی سرنگوں کے زخم سہے ہیں ۔کم از کم انسانیت کے ناطے ہی سہی لیکن ان متاثرہ لوگوں کی مدد کی جانی چاہئے جو کسی جنگ میں لڑتے ہوئے نہیں بلکہ اپنی ہی زمینوں میں بچھائی گئی بارودی سرنگوں پر پائوں رکھتے ہی موت کے منہ میں چلے گئے یا زخمی ہوگئے ۔ ان بارودی سرنگوں کے پھٹنے سے بڑی تعداد میں فوجی اہلکار بھی زخمی ہوتے ہیں یا مرجاتے ہیں ۔ضرور ت اس بات کی ہے کہ لوگوں کی ملکیتی زمینوںمیں بچھائی گئی بارودی سرنگوں کو ناکارہ بناکر انہیں آزادی کی زندگی بسر کرنے کا موقعہ دیاجائے اور اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ آئندہ ایسا کوئی بھی واقعہ رونما نہ ہو اور ساتھ ہی آج تک اس بارود کا شکار بننے والوں کی بازآبادکاری عمل میںلائی جائے اور سرکاری سطح پر ان کی امداد کیلئے کوئی جامع پالیسی مرتب کی جائے ۔