سرینگر// وادی میں وقفے وقفے سے جاری باش کے نتیجے میں شہر سرینگر و دیگر اضلاع میں اہم رابطہ والی سڑکیں زیر آب آگئیں ۔ پانی کی نکاسی کیلئے بہتر انتظام نہ ہونے کی وجہ سے سڑکیں جھیلوں میں تبدیل ہوکے رہ گئیں جس کی وجہ سے لوگوں کو عبور و مرور میں کافی دشواریاں پیش آئی۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق گذشتہ دو روز سے وادی میںوقفے وقفے سے جاری بارشوں نے انتظامیہ کے اُن دعوئے کو فریب اور سراب ثابت کردیا جن میں انتظامیہ بار بار یہ دعویٰ کرتی ہے کہ شہر اور دیگر قصبہ جات میں ڈرنیج سسٹم بہتر بنایا گیا ہے اور بارشوں کے پانی کی نکاسی کیلئے اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔ سرینگر کے قلب واقع لالچوک کی سڑکیں آج جھیلوں میں تبدیل ہوکے رہ گئی۔ لالچوک ، ریگل چوک،مہاراجہ بازار، ریذیڈنسی روڑ، مولانا آزاد روڑ اور دیگر اہم سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے وہاں سے گزرنے والی گاڑیاں جیسے جھیلوں میں کشتیاں چل رہی تھیں ۔ اگرچہ چند ایک جگہوں پر پانی کی نکاسی کیلئے موٹر لگائے گئے تھے تاہم پانی کے آگے وہ ناکافی تھے۔ ادھر سرینگر کے خانیار چوک میں پانی جمع تھا جس کی وجہ سے وہاں سے گزرنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کو کافی مشکلات پیش آرہی تھیں۔ پانی کی نکاسی کیلئے کوئی معقول انتظام نہ ہونے پر مقامی لوگوں نے میونسپلٹی کے متعلقہ ذمہ داروں کے خلاف سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ معمولی بارشوں سے ہی خانیار کی سڑکیں سمندر وں کی شکل اختیار کرتی ہے ۔ ادھر بمنہ کی مختلف کالنیوں کے مکینوں نے بھی بتایا کہ بمنہ کی اکثر کالونیوں کی سڑکیں زیر آب آگئی ہیں اور لوگوں کا گھرو ں سے باہر نکلنا بھی دشوار بن گیا ہے درجنوں مکانوں میںبارش کا پانی گھس گیا ہے جس کے نتیجے میں وہاں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ادھربیرون کاٹھی دروازہ، رعناواری ، خانیار، نائوپورہ ، بابہ ڈیمب اور دیگر علاقوں میں مین چوراہوں اور گلی کوچوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ کاٹھی دروازہ سرینگر کے رہنے والے محمد رفیق نے بتایا ’’ نومبر میں سڑک پر میگڈیم بچھانے کے بائوجود بھی بیرون کاٹھی دروازہ میں پانی جمع ہورہا ہے جسکی وجہ سے نہ صرف راہگیروں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے لوگ بھی حادثے کا شکار ہوسکتے ہیں‘‘ ۔خانیار میں رہنے والے گوہر احمد نے بتایا’’ کافی منتیں اور سماجتیں کرنے کے بعد سرکار خانیار چوک میں جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کا کوئی بھی انتظام نہیں کررہی ہے‘‘۔ خانیار میں رہنے والے گوہر احمد نے بتایا ’’سڑک پر میگڈیم بچھانے کے بعد اگر چہ کھڈوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن پانی جمع ہونے میں کوئی کمی نہیں آئی ہے‘‘۔