سرینگر // بادامی باغ کنٹونمنٹ بورڈ نے سری نگر میں اپنے دائرہ اختیار والے علاقوں میں جائیداد ٹیکس عائدکرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ شہر کے 7وارڈوں بٹوارہ،صدر بازار،سونہ وار، اندرا نگر، شوپورہ، یتو محلہ پر مشتمل آبادی اور رہائشیوں کو کنٹونمنٹ بورڈ بادامی باغ نے جائیداد ٹیکس کی بلیں روانہ کرنے کا کام سلسلہ شروع کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف5 روز قبل ہی کنٹونمنٹ بورڈ میں ممبران کی معیاد مدت ختم ہوئی،جس کے بعد کنٹونمنٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر نے جائیداد ٹیکس کی ادائیگی کیلئے شہریوں کو بلیں بھیجنا شروع کیا۔ مقامی لوگوں نے کہا ’’ یکم اپریل 2021 سے 31 مارچ 2022 تک کے عرصے کے لئے 25000 روپے کا بل ملا،جبکہ کنٹونمنٹ کی جانب سے فراہم کی جانی والی بلدیاتی سہولیات قابل رحم ہے‘‘۔بادامی باغ کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے یہ بلیں کنٹونمنٹ قانون مجریہ2006کی دفعہ66شق(a) کے تحت بھیجی جا رہی ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں تجارتی املاک پر زیادہ ٹیکس عائد کیا جارہا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سری نگر یا جموں و کشمیر کے کسی دوسرے علاقے میں جائیداد پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتا ہے۔ سری نگر کے اندرا نگر علاقہ کے مقامی لوگوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے بعد یہ نیا تحفہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جائیداد پر ٹیکس ادا نہیں کریں گے جو انہوں نے اپنی محنت سے کمائی ہوئی رقم سے خریدا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگرچہ پہلے بھی اس طرح کی نوٹسیں روانہ کی گئی،تاہم اس وقت مقامی بورڈ ممبران اور لوگوں کے احتجاج کے بعد اس کو واپس لیا گیا اور اب جب بورڈ ممبران کی معیاد مدت پوری ہوئی تو چیف ایگزیکٹو افسر نے ایک بار پھر جائیداد ٹیکس سے متعلق نوٹسیں جاری کی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بورڈ کی جانب سے گذشتہ کئی برسوں سے مقامی لوگوں سے صفائی ستھرائی کی فیسیں وصول کی جا رہی ہے لیکن سڑکوں اور دیگر شہری علاقوں میںسہولیات کی حالت اب بھی خراب ہے۔اس سال کے شروع میں فروری میں ، حکومت جموں وکشمیر نے شہریوں کے توسط سے پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا،تاہم بعد میں اس کو واپس لیا گیا۔