بات چیت امن کی واحد ضمانت، مرکز سخت گیر پالیسی کی ناکامی تسلیم کرے: ساگر

 سرینگر//افہام و تفہیم، مصلحت اور بات چیت کو امن و امان کی واحد ضمانت قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ مار دھارڈ، انکائونٹروں، کریک ڈائونوں ، گرفتاریوں ،انسانی حقوق کی پامالیوں اور افراتفری کے بیچ حالات میں سدھار کی کوئی اُمیدنہیں کی جاسکتی۔ ان باتوںکا اظہار انہوں نے جنوبی کشمیر اور شمالی کشمیر سے آئے ہوئے عوامی وفود، پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ساگر نے کہا کہ گذشتہ4سال کے حالات سے یہ بات صاف طور پر عیاں ہوگئی ہے کہ سخت گیر پالیسی سے صورتحال مزید ابدتر ہوتی جارہی ہے۔ نئی دلی میں بیٹھے تھنک ٹینک کو اب اپنی سخت گیری پالیسی کی ناکامی تسلیم کرکے بات چیت اور مصلحت کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کشمیر کو مسلسل طور سیکورٹی زاوئے سے دیکھنے کی غلطیوں کے بھیانک نتائج سامنے آرہے ہیں اور لوگوں کو اس کا خمیازہ براہ راست اُٹھانا پڑ رہاہے۔پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ پی ڈی پی اور بھاجپا نے ساڑھے 3سال اقتدار میں رہ کر ریاست کی سالمیت، انفرادیت، آپسی رواداری ، مذہبی ہم آہنگی اور یکجہتی کو نقصان پہنچانے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں انتہائی ذمہ داری سے کام لیکر ریاست کی وحدت، انفرادیت اور اجتماعیت کو بنائے رکھنے کیلئے کام کرنا ہے۔انہوں نے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے اپیل کی کہ وہ نیشنل کانفرنس کی مضبوطی کیلئے کام کریں کیونکہ یہی جماعت یہاں کے عوام کیلئے نجات دہندہ جماعت رہی ہے۔