گول// گول بائی پاس سڑک کی حالت کئی سالوں سے نہایت ہی خستہ ہے جس وجہ سے یہاں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ راہگیروں اور گاڑیوں کو چلنے میں شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ بارشوں کے دوران تمام پانی لوگوں کے رہائشی مکانات ، زرعی اراضی میں چلا جاتا ہے ۔ اگر چہ کئی مرتبہ لوگوں نے محکمہ پی ڈبلیو ڈی سے بھی مطالبہ کیا تھا اور مقامی انتظامیہ سے بھی اس سڑک کی حالت ابتر پر استدعا کی تھی لیکن اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ بائی پاس سڑک پر جہاں کافی زیادہ ٹریفک کا دبائو بھی ہوتا ہے اور بھارک برکھم گاڑیوں کی وجہ سے ناقص تعمیری میٹریل دنوں میں تباہ و برباد ہوتا ہے ۔ سڑک کی تعمیر کے دوران تمام سڑکوں پر نہایت ہی ناقص میٹریل کا استعمال کھلم کھلا ہورہا ہے ۔ آج کل بھی تمام سڑکوں پر چاہے وہ پی ڈبلیو ڈی ہو ، پی ایم جی ایس وائی ہو ، گریف ہو نا قص میٹریل کا استعمال ہو رہا ہے اور اس ناقص میٹریل کو روکنے میں انتظامیہ اور مقامی لیڈران روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ۔ ناقص میٹریل کے استعمال سے جہاں ٹھیکیداروں اور متعلقہ محکموں کو کافی رقم بچتی ہے لیکن سڑکوں کی حالت دنوں میں خستہ ہو جاتی ہے ۔ اگر چہ سرکار نے میکڈم کو پانچ سال کی گرانٹی دی ہے اور اگر پانچ سال کے اندر اندر میکڈم خراب ہو جائے گا تو یہ ٹھیکیدار کی ذمہ دار ہے لیکن یہاں الگ ہی حکومت ہے دودن کے بعد ہی خراب ہوئی میکڈم کا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے اور سڑکوں کی نالیوں کی حالت ابتر سے بھی سڑکوں کی حالت خراب ہو جاتی ہے ۔ سڑکوں میں نالیاں نہ ہونے کی وجہ سے بارشوں کا تمام پانی سڑکوں پر آ جاتا ہے جس وجہ سے یہ سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سڑکوں اور تمام محکموں کے خلاف سرکاری سطح پر بیس سال سے آڈیٹ کیا جائے تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ سب ڈویژن گول میں آج تک سڑکوں کے نام پر کتنی رقم خرچ ہوئی ہے اور پھر بھی سڑکوں کی حالت ابتر کیوں ہے ۔