واشنگٹن// امریکہ میں چھا رہے ہیں ہندوستانی، بات صرف سماجی اور معاشی نہیں بلکہ بیوروکریسی اور سفارت کاری میں بھی ہندوستانی نژاد امریکی باشندوں کے غلبہ نے اب سب کو چونکا دیا ہے کیونکہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کے انتظامیہ میں اب تک 130 سے زائد ہندوستانی نژاد امریکیوں کو کلیدی عہدوں پر تعینات کیا ہے، جو اس ہندوستانی برادری کی بہترین نمائندگی ہے۔ در اصل بائیڈن نے ہندوستانی برادری سے کیا وعدہ پورا کیا جو انہوں نے 2020 میں صدارتی امیدوار کے طور پر کیا تھا بلکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ریکارڈ کو بھی توڑ دیا ہے جنہوں نے 80 سے زائد ہندوستانی نژاد امریکیوں کو تعینات کیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل بارک اوبامہ نے اپنی آٹھ سالہ صدارت کے دوران 60 سے زیادہ ہندوستانی نژاد امریکیوں کو کلیدی عہدوں پر تعینات کیا تھا۔ یہی نہیں40 سے زیادہ ہندوستانی نژاد امریکی مختلف ریاستی اور وفاقی سطحوں پر منتخب ہوئے ہیں جن میں چار امریکی ایوان نمائندگان میں بھی شامل ہیں۔ 20 سے زیادہ ہندوستانی نژاد امریکیوں کی سرکردہ امریکی کمپنیوں کے سربراہ ہیں-جب کہ پہلی بار صدارتی تقرری رونالڈ ریگن کے دور میں ہوئی تھی۔اس بار بائیڈن نے اپنی انتظامیہ کے تقریباً تمام محکموں اور ایجنسیوں میں ہندوستانی نژاد امریکیوں کو تعینات کیا ہے۔سلیکون ویلی میں مقیم کاروباری، مخیر حضرات اور وینچر کیپٹلسٹ ایم آر رنگاسوامی نے بتایا کہ ہندوستانی-امریکیوں میں سیوا (خدمت) کے جذبے کا اظہار کیا گیا ہے اور یہ پرائیویٹ سیکٹر کے بجائے عوامی خدمت میں عہدوں پر کام کرنے کے ان کے جوش و جذبے سے ظاہر ہوتا ہے ۔بائیڈن انتظامیہ نے اب تک کے سب سے بڑے گروپ کا تقرر یا نامزد کیا ہے اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہمیں اپنے لوگوں اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے لیے ان کی کامیابیوں پر فخر ہے۔رنگاسوامی امریکہ میں قائم ایک عالمی تنظیم انڈیاسپورا کے بانی اور سربراہ ہیں۔جو ہندوستانی نژاد لیڈروں پر نظر رکھتی ہے۔جو بائیڈن، جنہوں نے اپنے سینیٹر کے دنوں سے کمیونٹی کے ساتھ گہرا تعلق برقرار رکھا ہے، اکثر اپنے ہندوستانی تعلقات کے بارے میں مذاق کرتے ہیں۔ انہوں نے 2020 میں ہندوستانی نژاد کملا ہیرس کو اپنی رننگ میٹ کے طور پر منتخب کرکے تاریخ رقم کی۔