سرینگر//کووڈ – 19سے پیداشدہ سنگین صورتحال اورسرمائی تعطیلات کے بعدکشمیروادی میں سبھی اسکول رواں ماہ کے اوائل سے کھل چکے ہیں اوردرس وتدریس کاعمل بھی احسن طریقے پرجاری ہے ،لیکن ایک اسکول سے نکل کردوسرے اسکول میں داخلہ لینے کے خواہشمند10اور12ویں جماعت میں زیرتعلیم سینکڑوں طلباء وطالبات ’مائیگریشن سر ٹیفکیٹ‘نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشانیوں میں مبتلاء ہورہے ہیں جبکہ ابھی تک ایسے طلبہ معمول کی تعلیم سے محروم ہیں ۔جے کے این ایس کے مطابق ہائی اورہائراسکنڈری سطح کے اسکولوںمیں زیرتعلیم دسویں اور بارہویں جماعت میں زیرتعلیم متعدد طلباء وطالبات اوراُن کے والدین نے بتایاکہ مائیگریشن سر ٹیفکیٹ نہ ہونے کے باعث کسی دوسرے اسکول میں انہیں داخلہ نہیں دیاجارہاہے اورنہ موجودہ اسکولوں سے ڈسچارج سر ٹیفکیٹ اجراء کی جاتی ہے ۔ایک سینئر صحافی الطاف حسین نے اسی نوعیت کی پریشانی کاذکر کرتے ہوئے بتایاکہ وہ اپنے بیٹے کاداخلہ دوسرے اسکول میں کراناچاہتے تھے لیکن مائیگریشن سر ٹیفکیٹ آڑے آگئی ۔انہوںنے کہاکہ میرا بیٹا ابھی تک اسکول نہیں جاسکاہے ۔ صحافی الطاف حسین نے کہاکہ اسکول والے کہتے ہیں کہ مائیگریشن سر ٹیفکیٹ لیکر آجائیں اوربچے کی ڈسچارچ سر ٹیفکیٹ لے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ میرے بیٹے کاقیمتی وقت ضائع ہورہاہے ،کیونکہ مائیگریشن سر ٹیفکیٹ کے حوالے سے ابھی تک بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے نوٹیفکیشن جاری نہیں کی ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسکولی طلباء و طالبات کی بورڈرجسٹریشن 9ویں اور11ویں میں کی جاتی ہے اوراس لحاظ سے بورڈکے ریکارڈمیں طلبہ کااندراج متعلقہ اسکول کے ساتھ ہوجاتاہے ۔10اور12ویں جماعت میں زیرتعلیم سینکڑوں طلباء وطالبات کویہ پریشانی لاحق ہوئی ہے کہ مائیگریشن سر ٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے اُن کوموجودہ اسکولوں سے ڈسچارچ سر ٹیفکیٹ نہیں دی جاتی ہے اوربغیر ڈسچارج سر ٹیفکیٹ کے ایسے طلبہ دوسرے اسکولوںمیں داخلہ نہیں لے پارہے ہیں ۔اسبارے میں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے جوائنٹ سیکرٹری رجسٹریشن ومائیگریشن لال حسین نے بتایاکہ وہ اسکول بدلنے کے خواہشمند طلباء وطالبات کی پریشانی اورمشکل کوجانتے ہیں اوراسی بناء پر آج ہی ’مائیگریشن سر ٹیفکیٹ‘ سے متعلق نوٹیفکیشن کاڈرافٹ مرتب کیا گیا اورکل یعنی جمعہ بتاریخ18مارچ کومتعلقہ نوٹیفکیشن جاری اوراخبارات کے ذریعے مشتہر کرائی جائیگی ۔