سرینگر//اطلاعات ، خوراک ، سول سپلائیز و امور صارفین کے وزیر چودھری ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ محکمہ اطلاعات حکومت اور ذرائع ابلاغ کے درمیان ایک پُل کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کے اخباروں کیلئے خبروں اور اشتہارات کا ایک بڑا ذریعہ ہے ۔ کشمیر ایڈیٹرز گلڈ کے زعماو¿ں کے ساتھ ملاقات کے دوران بولتے ہوئے ذوالفقار علی نے کہا کہ حکومت ذرائع ابلاغ کی اہمیت اور افادیت کو کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کر سکتی اور اسے جمہوریت کے چوتھے ستون کا صحیح معنوں میں درجہ حاصل ہے ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ محکمہ اطلاعات ریاست میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا تک جانکاری کی فراہمی اور اشتہارات کی تقسیم کاری میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے ۔ وزیر نے کہا کہ حکومت ذرائع ابلاغ کے ساتھ رشتوں میں بہتری لانے کے حوالے سے صحافی برادری سے مثبت تجاویز اور آراءحاصل کرنے کی متمنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی ریاست کے اخبارات کو ہر سال اشتہارات کی صورت میں 30 کروڑ روپے کی مالی معاونت دے رہی ہے تا ہم ذرائع ابلاغ سے جُڑے افراد کے احسن کام کاج کو یقینی بنانے کیلئے حکومت مزید سہولیات دینے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک اور ڈیجٹل میڈیا کیلئے ایک اعلیحدہ اشتہاراتی پالیسی بھی وضع کی جا رہی ہے ۔ وزیر نے کہا کہ لگ بھگ دو دہائیوں کے بعد ایکریڈیشن قوانین از سر نو ترتیب دئیے جا رہے ہیں اور نئے ایکریڈیشن قوانین عنقریب ہی مشتہر کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کیلئے بہبودی سکیم کے خدو خال کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے جس کیلئے حکومت نے پہلے ہی دو کروڑ روپے مختص کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اشتہارات کے نرخوں کا بھی از سر نو جائیزہ لیا جا رہا ہے اور یہ عمل حتمی مرحلے میں ہے ۔ اس سے پہلے گلڈ کے ارکان نے محکمہ اطلاعات کا قلمدان سنبھالنے پر چودھری ذوالفقار علی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اطلاعات کیلئے ایک وزیر کی تعیناتی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت محکمہ کو پیشہ وارانہ افرادی قوت سے لیس ایک پیشہ وارانہ ادارہ بنانے کیلئے کتنی سنجیدہ ہے ۔ کشمیر اٰیڈیٹر گلڈ کے ارکان نے بقولِ اُن کے فرضی اخبارات کے حق میں اشتہارات واگذار کرنے کے عمل پر روک لگانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں پچھلے کچھ عرصے سے اس طرح کے اخبارات سامنے آ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جو اخبارات اور رسالے پیشہ وارانہ بنیادوں پر اپنا کام کاج چلا رہے ہیں اُن کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے اور اُن کے حق میں معقول اشتہارات جاری کئے جانے چاہئیں ۔ ارکان نے مزید کہا کہ اشتہارات کی واگذاری کیلئے ایک مناسب زمرہ بندی لایحہ عمل وجود میں لایا جانا چاہئے تا کہ سنجیدہ اور پیشہ وارانہ اشاعتیں نظر انداز نہ ہو جائیں ۔ اخبارات کے حق میں اشتہارت جاری کرنے کے حوالے سے ارکان نے صلاح دی کہ محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کو اس اخبار کی سرکولیشن اور اس کی پہنچ کو ملحوظ نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی سیل بھی تشکیل دینا چاہئے جو متواتر طور پر اخبارات کے مواد کا تجزیہ کرے گا تا کہ اُن کے ایڈٹیوریل اور دیگر مواد کی حقیقت کا پتہ چل سکے ۔ کے ای جی ارکان نے خود ساختہ صحافیوں کو نکال باہر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے صحافیوں کی نہ تو ایکریڈیشن کی جانی چاہئے اور نہ انہیں محکمہ کی طرف سے دیگر سہولیات بہم پہنچائی جانی چاہئیں ۔ وزیر سے کہا گیا کہ وہ ایکریڈیشن پینل لسٹ میں اردو اور انگریزی زبانوں کے ایڈیٹروں کو بھی شامل کریں ۔ سرینگر پریس کلب قایم کرنے کے حوالے سے کے ای جی نے مطالبہ کیا کہ اس مقصد کیلئے نشاندہی شدہ عمارت کو ایڈیٹرز گلڈ کو سونپا جانا چاہئے تا کہ وہ آزادانہ طور پر وہاں لازمی بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جا سکے اور پریس کلب کو چالو کرنے کے حوالے سے خدو خال کو بھی وضح کیا جا سکے ۔ گلڈ نے محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کو کمبائینڈ سروسز سے الگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ اس محکمہ کو پیشہ وارانہ خطوط پر ابھارا جا سکے جس میں پیشہ وارانہ تعلیم یافتہ افرادی قوت شامل ہو ۔ ارکان نے وزیر کو یقین دلایا کہ وہ محکمہ کے کام کاج میں شفافیت لانے اور اس کے اصلاحتی اقدامات میں اپنا بھر پور تعاون دیں گے تا ہم انہوں نے کہا کہ محکمہ کی طرف سے نئے اقدامات عملاتے وقت کشمیر ایڈیٹرز گلڈ کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہئے ۔ مختلف امور پر کشمیر ایڈیٹرز گلڈ کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت محکمہ کے موجودہ نظام میں مزید بہتری لانے کیلئے کسی بھی طرح کی تجاویز کیلئے تیار ہے ۔ میٹنگ میں کشمیر ایڈیٹرز گلڈ کے جن ارکان نے شرکت کی اُن میں کشمیر لایف کے ایڈیٹر مسعود حسین ، گریٹر کشمیر گروپ آف پبلی کیشنز کے پرنٹر اور پبلشر رشید مخدومی ، چٹان اخبار کے ایڈیٹر طاہر محی الدین ، ایڈیٹر عقاب منظور انجم ، ایڈیٹر آفاق غلام جیلانی قادری ، تعمیل ارشاد کے ایڈیٹر راجا محی الدین ، کشمیر ریڈر کے پرنٹر و پبلشر حاجی محمد حیات ، ایڈیٹر ندائے مشرق ہارون رشید شاہ کے علاوہ کشمیر ابزرور کے ایڈیٹر سجاد حیدر اور کچھ دیگر شخصیات بھی موجود تھے ۔