راجوری//بیوپار منڈل نوشہرہ اور مقامی تنظیموں کی کال پر سنیچر کے روز نوشہرہ بند رکھاگیا اور لوگوںنے اس بات کافیصلہ لیاہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی نہ ہونے تک وہ ہڑتال جاری رکھیںگے ۔اس دوران بند سے عام زندگی بری طرح سے مفلوج ہوئی اور لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرناپڑا۔ سنیچر کی صبح سے ہی نوشہرہ کے تاجروںنے اپنا کاروبار بند رکھا اور بعد میں مین بازار سے ایک ریلی نکالی جو نوشہرہ چوک میں پہنچی جہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے جنہوںنے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے الزام لگایاکہ وہ نوشہرہ کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے ۔یہاں سے بڑی تعداد میں لوگ ریلی کی شکل میں سب ڈیویژنل مجسٹریٹ نوشہرہ کے دفتر کی طرف گئے اور دفتر کے باہر دھرنا دے کر نعرے بازی کی ۔انہوںنے مانگ کی کہ نوشہرہ میں اے ڈی سی کی پوسٹ دی جائے جس کا وعدہ بارہاکیاگیاہے ۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ اے ڈی سی کی پوسٹ اور ضلع کا درجہ نوشہرہ کے لوگوں کی دیرینہ مانگ ہے جو ہر اعتبار سے جائز بھی ہے ۔ ان کاکہناتھاکہ ہر ایک حکومت نے ان کی مانگ کو پور اکرنے کا یقین دلایااور اے ڈی سی کی پوسٹ کی منظوری کے وعدے کئے گئے لیکن کبھی کوئی وعدہ ایفا نہیں ہوا۔ان کاکہناتھاکہ پچھلے ہفتے احتجاج کے بعد حکومت نے یہ یقین دلایاتھاکہ چودہ فروری سے قبل اے ڈی سی پوسٹ کا اعلان کردیاجائے گا اور مقامی ممبران قانون سازیہ نے بھی ایسی ہی یقین دہانیاں دیں مگر اب تک عمل نہیں کیاگیا۔ ایس ڈی ایم دفتر کے باہر لگ بھگ چار گھنٹے تک دھرنا جاری رہا جس کی وجہ سے دفتر میں کام کاج بھی متاثر ہوا ۔وہیں شام چار بجے لوگوںنے دھرنا ختم کردیا اور وہ پرامن طور پر منتشر ہوگئے ۔اس دوران سارا دن تجارتی سرگرمیاں ٹھپ رہیں اور مظاہرین نے اعلان کیاکہ وہ مانگ پوری ہونے تک غیر معینہ عرصہ تک ہڑتال جاری رکھیںگے ۔ایس ڈی ایم نوشہرہ عبدالستارنے بتایاکہ بند پرامن رہا اور لوگوںنے تجارتی سرگرمیاں ٹھپ کرکے ایس ڈی ایم دفتر کے باہر دھرنا دیا۔دریں اثناء سند ربنی سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ایک و فد نے ایس ڈی ایم سندر بنی کرتار سنگھ سے ملاقات کرکے انہیں یاداشت پیش کی ۔اس یاداشت میں وفد نے مانگ کی کہ فوری طور پر اے ڈی سی کی پوسٹ منظور کی جائے اور اس کا دفتر سندر بنی میں کھولاجائے ۔