سرینگر//نگینہ انٹرنیشنل کے زیر اہتمام اتوار کو ایوان ادب بلیوارڈ روڑ سرینگر میں میزان پبلشرز اور وائس آف ہلز کے اشتراک سے ایک تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت سابق جسٹس بشیر احمد کرمانی نے انجام دی جبکہ سرکردہ ادیب پروفیسر جاوید قدوس، خالد حسین اور نگینہ انٹرنیشنل کے مدیر اعلی وحشی سعید ایوان صدارت میں موجود تھے۔اس موقع پر سالنامہ نگینہ انٹرنیشنل کے تازہ شمارے جولائی تادسمبر 2021 کے ساتھ ساتھ دیگر 6 کتابوں کی رسم رونمائی انجام دی گئی جن میں وحشی سعید کی فکشن نگاری،معاصرین کے ساتھ تقابل اور تجزیہ از ڈاکٹر جگموہن سنگھ، وحشی سعید اور فن افسانہ نگاری از شارق عدیل، کرشن چندر میری نظر میں از دیپک بدکی، خالد حسین کی خودنوشت’ میں زندہ آدمی ہوں، تعلیمی نفسیات از رشید کانسپوری اور ادب کے معمارجموں کشمیر اور لداخشامل ہیں۔ ان کتابوں پرڈاکٹر شاہ فیصل، ڈاکٹر عرفان عالم، ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی اورصوفی بشر بشیر نے تبصرے پیش کئے۔ اس موقعے پرنگینہ انٹر نیشنل نے زبان و ادب کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے اعتراف میں شیخ بشیر احمد، ڈاکٹر مشتاق حیدر، ڈاکٹر جگموہن سنگھ اور شارق عدیل کو سند افتخار اور شال سے نوازا ۔اس موقع پر خالد حسین نے جموں کشمیر کے ان تاریخی گوشوں پر روشنی ڈالی جن کے وہ عینی شاہد ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر عرصہ دراز سے ہی ادب کا گہوارہ رہا ہے۔ پرفیسر قدوس جاوید نے جموں کشمیر کے ابتدائی دور میں ہوئی تحقیق کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس میدان میں مزید تحقیق کی گنجائش ہے کیونکہ وادی کشمیر کا ایک عظیم ماضی رہا ہے۔ اپنے صدارتی کلمات میں ریٹایرڈ جسٹس بشیر احمد کرمانی نے نگینہ انٹرنیشنل کے تازہ شمارے سمیت دیگر کتابوںکی رسم اجرائی پر مصنفین کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں معیاری ادب تخلیق کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انہوں نے کتابیں پڑھنے کے رجحان میں آئی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نئی نسل میں یہ رجحان پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تقریب میں جن ادبا نے شرکت کی اُن میں نورشاہ، رفیق راز، ڈاکٹر کوثر رسول ، ڈاکٹر عرفان عالم، ڈاکٹر نیلوفر ناز نحوی، شفیع احمد، محمد سلیم سالک، اقبال لون، مقبول فیروضی، ڈاکٹر راشد عزیز، محمد امین بٹ اورپرویز مانوس وغیرہ قابل ذکر ہیں۔