سرینگر//نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے کئے گئے اس دعویٰ کہ اگر ان کی جماعت کو اکثریت ملتی ہے تووہ ایک ماہ کے اندر اندرونی خود مختاری بحال کریں گے ،پر تبصرہ کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی سربراہ انجینئر رشید نے این سی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مستقل مزاجی اور خلوص کا مظاہرہ کرے۔انجینئر رشید نے کہا ’’اٹانومی کی بحالی کا مطالبہ کرنا این سی کا حق ہے لیکن پارٹی قیادت کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ 1947سے اب تک پانچ لاکھ لوگوں نے اٹانومی کی بحالی کیلئے قربانیاں نہیں دی ہیں بلکہ ہندوستان کی طرف سے اقوام متحدہ میں اُن کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی پاسداری کیلئے جد و جہد کر رہے ہیں ۔ این سی قیادت کو چاہئے کہ وہ کشمیر مسئلہ کی اصلیت اور ہیت کو کم کرنے کی کوششوں کا دانستہ یا نادانستہ طور سے حصہ نہ بنے بلکہ اگر واقعی این سی قیادت مخلص ہے تو اسے چاہئے کہ رائے شماری کے مطالبے کا ساتھ دے ‘‘۔ انجینئر رشید نے این سی قیادت کو یاد دلایا کہ جس اٹانومی کی بحالی کی آج ایک بار پھر این سی دعویدار ہے در اصل خود این سی نے پہلے1975اور پھر 1996میں اس کی بحالی کے مواقعے گنوا دئے ہیں ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’ایک طرف نئی دلی اٹانومی کی بچی کھچی لاش کا کفن اتار کر اسے دفن کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے اور دوسری طرف این سی کا اٹانومی کی بحالی کا روایتی مطالبہ بالکل اور واضح طور سے بے معنٰی لگ رہا ہے ۔ اگر نئی دلی اٹانومی بحال بھی کرتی ہے تو بھی اسے کشمیر مسئلہ کی متنازعہ حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ تینوں فریقوں کی مرضی کے بغیر کسی کے بس میں بھی یہ بات نہیں کہ وہ ریاست کے لوگوں پر کوئی ایسا حل ٹھونس دے جس کا کوئی خریدار نہیں۔ اگر نئی دلی اٹانومی کو اس کی اصل حیثیت میں بحال بھی کرتی ہے تو بھی یہ کشمیر مسئلہ کا حل نہیں اورجموں کشمیر بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان متنازعہ رہے گا ‘‘۔ انجینئر رشید نے این سی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ محض ووٹ بنک سیاست کیلئے کشمیریوں کی تحریک مزاحمت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش نہ کرے بلکہ اس بات کا احساس کرے کہ کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں ضائع ہونے کی صورت میں پوری قوم کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔