حکام کی وعدہ خلافیوں اوربار بار طفل تسلیوں سے تنگ آکر محکمہ صحت میں نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں ایک مرتبہ پھرریاست گیر احتجاج شروع کردیاہے ۔یہ ملازمین کئی عرصہ سے اپنی ملازمتوںکو مستقل بنانے کی مانگ کررہے ہیں اور حکام نے انہیں بارہا یقین دلانے کے باوجود عملی سطح پر کوئی بھی اقدام نہیں کیا ۔ان ملازمین نے اب اڑتالیس گھنٹوں تک کیلئے ریاست گیر ہڑتال شروع کی ہے جس سے محکمہ صحت کا نظام بری طرح سے متاثر ہوتانظرآرہاہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مارچ 2017میں ان ملازمین کی پندرہ روز ہڑتال کے بعد حکومت کی طرف سے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جسے دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرناتھی مگر نہ کمیٹی کا کچھ پتہ چلا اور نہ ہی رپورٹ منظر عام پر آئی اورپھردسمبر 2017میں شروع کی گئی ہڑتال کے ایک ماہ بعد اس وقت کے وزیر صحت اور شعبہ صحت کے پرنسپل سیکریٹری نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ملازمین کے مطالبات پورے کئے جائیں گے جبکہ وزیر صحت نے اسمبلی میں بھی ایسا ہی بیان دیاجس کے بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی مگر یہ کمیٹی بھی سونپے گئے کام کو انجام دینے میںناکام ثابت ہوئی ہے ۔بے شک یہ ملازمین ایک ایسی سکیم کے تحت تعینات کئے گئے ہیں جو مرکزی اعانت سے چلائی جارہی ہے مگر یہ بھی ایک حقیقت ہےکہ انہوں نے اپنی زندگیوں کے کئی قیمتی سال محکمہ کی خدمات میں گزار دیئے ہیں، جس کی بنا پر مستقلی انکا حق بنتا ہے،لیکن فی الوقت ان کا مستقبل تاریک بناہواہے لہٰذ ان کے مستقبل کو محفوظ بنایاجانا لازمی ہے اور جس طرح سے ایس ایس اے سکیم کے تحت تعینات کئے گئے اساتذہ اور دیگر ایسی سکیموں کے زمرے میں آنے والے ملازمین کو ریاستی سرکار کے ملازمین کے دائرہ کار میں لایاگیاہے اسی طرح سے نیشنل ہیلتھ مشن اور دیگر سکیموں کے تحت کام کرنے والے عملے کو بھی انصاف فراہم کیاجاسکتاہے ۔تاہم بدقسمتی سے ملازمین کے مطالبات کو پورا کرنے کے بجائے حکومت کی طرف سے کمیٹیوں پر کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں جن کی نہ ہی رپورٹیں پیش ہوتی ہیں اور اگر آتی بھی ہیں تو ان کی سفارشات پر عمل درآمد نہیںہوتاہے ۔ یوں یہ عمل محض اور محض تاخیری حربہ بن کر رہ گیا ہے جس کا مقصد ہڑتالی ملازمین کو ہڑتال کے وقت خاموش کروانا ہے اوراس وقت کو ٹال دیناہے ۔ساتھ ہی تب تک مطالبات پورے نہیں کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جاتی جب تک کہ ملازمین غیر معمولی ہڑتال یا احتجاج نہ کریں ۔ایس ایس اے اساتذہ کے مطالبات کوجبھی تسلیم کیاگیا جب انہوں نے مسلسل کئی روز تک کام چھوڑ ہڑتال کی ۔ہڑتالی ملازمین کے مطالبات کو پورا کرنے میں حکومت کی بھی مجبوریاں ہوسکتی ہیں مگر کسی کے ساتھ وعدہ خلافی نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی طفل تسلیوں سے کسی کو زیادہ دیر تک کیلئے خاموش رکھاجاسکتاہے ۔حال ہی میں ریاستی گورنر کی طرف سے ملازمین کی شکایت کے ازالے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور امید کی جانی چاہئے کہ یہ کمیٹی نہ صرف نیشنل ہیلتھ مشن ملازمین بلکہ دیگر سرکاری معاونت والی سکیموں کے تحت تعینات کئے گئے ملازمین کے مطالبات بھی پورا کرنے میں سنجیدگی سے اقدامات کرے گی اور اس کی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکا جائے گا۔حکام کو چاہئے کہ وہ نیشنل ہیلتھ مشن ملازمین کے ساتھ بات چیت کرکے ان کی ہڑتال ختم کروائے اور ان کے جائز مطالبات فی الفور پورے کئے جائیں ۔