ایران سے لوٹنے والا لیہہ کا شہری 3روز بعد اسپتال میں فوت | گروپ کے مزید18افراد اور انکے درجنوں رشتہ دار زیر نگرانی، کئی دیہات سیل

 گاندر بل+جموں //لداخ میں کورنا وائرس کے دو مشتبہ مریضوں میں ایک کی موت واقع ہوئی ہے جس کیساتھ ہی قریب 18افراد کو طبی نگرانی میں 24گھنٹے رکھا جارہا ہے جبکہ ایک پورے گائوں کو سیل کردیا گیا جہاں  لوگوں سے نمونے لئے گئے ہیں۔ادھر اٹلی سے لوٹنے والے جموں کے 2شہریوں  میں سے ایک میں کورونا وائرس کی علامات پاکر اس کے نمونے ٹیسٹ کیلئے روانہ کئے گئے ہیں ۔ جبکہ 2مشتبہ مریضوںکے41نزدیکی رشتہ دار اور 1161مکانات کو زیر نگرانی رکھاگیا ہے۔چیف میڈیکل آفیسر لیہہ ڈاکٹر موتب دورجے نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ70سالہ حاجی محمد علی ساکن یوکا ما چھو چھت گوما لیہہ ایک ماہ قبل ایران گیا تھا، جس کے ساتھ کرگل کے مزید 16دیگر افراد گروپ میں شامل تھے۔ چیف میڈیکل آفیسر نے کہا کہ یہ لوگ28فروری کو واپس آئے لیکن ائر پورٹ پر ہی سبھی  19افراد کے نمونے لئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ لیہہ کے 3افراد گروپ میں تھے جبکہ باقی افراد کرگل سے تعلق رکھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ  حاجی پھر گھر چلا گیا اور 6مارچ کو وہ گھر میں بیمار ہوا اور اسپتال سے رجوع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے فوراً بعد اسکے نمونے دوبارہ لئے گئے لیکن کل شام تک اسکی رپورٹ نہیں پہنچی تھی اور وہ فوت ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں حاجی رہتا تھا، اس پورے گائوں کو سیل کردیا گیا ہے اور سبھی افراد کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔جبکہ ڈاکٹروں کی نگرانی سبھیگائوں والوں کی ہورہی ہے۔چیف میڈیکل آفیسر لیہہ نے کہا کہ ابھی انکی رپورٹ نہیں آئی ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اسکی موت کی اصل وجوہات کیا رہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں شدید بخار تھا، کھانسی تھی اور تین دن بعد فوت ہوئے۔حاجی محمد علی کیساتھ کرگل کء آنے والے مسافروں کے بارے میں کشمیر عظمیٰ نے چیف میڈیکل آفیسر کرگل ڈاکٹر محمد ابراہیم خان سے جب رابطہ قائم کیا تو انہوں نے کہا کہ 16 افراد کے نمونے لئے گئے تھے، جو سبھی منفی آئے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ سبھی 16افراد کئی دیہات سے تعلق رکھتے ہیں اور انکے سبھی رشتہداروں اور ان 16افراد کو طبی زیر نگرانی رکھا گیا ہے اور انتظامیہ کوئی غفلت برتنے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ادھرجموں میںمحکمہ صحت کے اعلیٰ آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا’’جموں کے دو مقامی رہائشی ،جو اٹلی سے واپس لوٹے تھے ،نے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں سے رجوع کیا جہاں انکی طبی جانچ کی گئی اور ان میں سے ایک میں کورونا وائرس کے علامات پائے گئے ۔میڈیکل ٹیسٹ کیلئے اس کے نمونے لئے گئے اور وہ لیبارٹری کو بھیج دئے گئے ہیں‘‘۔مذکورہ آفیسر نے تاہم یہ بتانے سے معذوری ظاہر کی کہ اس مشتبہ مریض کو کیا بھگوتی نگر کے قرنطینہ وارڈ میں داخل کیاگیا ہے یا نہیں۔محکمہ صحت کے ایک اور سینئر ترین عہدیدار نے کہا کہ سروال کی کورونا وائرس سے ممکنہ طور مشتبہ خاتون مریض،جس کا فی الوقت گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال جموں کے قرنطینہ وارڈ میں علاج چل رہا ہے، کے 19قریبی رشتہ دار ،جو اس دوران اس خاتون سے ملے تھے ،کو تلاش کیاگیا ہے اور انہیں سروال علاقہ میں زیر طبی نگرانی رکھا گیا ہے اور مسلسل دیکھا جارہا ہے کہ کہیں ان میں بخار ،زکام یا کھانسی کی شکایت تو نہیں ہے۔مشتبہ مریض کے اہل خانہ اور نزدیکی22رشتہ داروں کو زیر نگرانی رکھاگیا ہے۔ نوڈل آفیسر ڈاکٹر شفقت خان نے کہا’’سروال میں تقریباً 200اور ستواری میں961گھروں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں یہ دونوں مریض رہتے تھے اور ان سبھی گھروں کو زیر نگرانی رکھاگیا ہے‘‘۔