پلوامہ// سرینگر جھڑپ میں جاں بحق نوجوانوں کے اہل خانہ نے جموں کشمیر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انکے بچوں کی ہلاکت کی تحقیقات کی جائے اور لاشیں انکے حوالے کی جائیں۔اس دوران ان ہلاکتوں کیخلاف پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ انٹر نیٹ دوسرے روز بھی بند رہی۔نوجوانوں کے والدین نے پولیس کے دعویٰ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جنگجو نوجوانوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کے موقعہ پر قریبی رشتہ داروں یا والدین کو فون کرکے بلایا جاتا ہے ، سرینگر جھڑپ کے موقعہ پر ایسا کیوں نہیں کیا گیا؟۔ ایک مہلوک نوجوان کے والد مشتاق احمد نے بتایا کہ اگر فورسز نے مکان میں موجود نوجوان کو سرنڈرکرنیکی پیش کش کی تو انہیں فون کال کیوں نہیں کی گئی، انہیں کیوں نہیں جائے وقوع پر بلایا گیا جیسا اکثر جھڑپوں کے وقت ہوتا ہے کہ محصور نوجوانوں کے والدین کو کال کر کے بلایا جاتارہا ہے، ہمارے ساتھ ایسا کیوںنہیں کیا گیا۔انہوں نے بتایا ’’ جب اطہر گھر سے نکلا تو وہ مجھے ملا ۔اس نے اپنی بہن کو دن کے ساڑے تین چار بجے کے قریب کال بھی کی۔والد نے کہا کہ اگر میرا بیٹا اپر گراونڈ ورکرتھا تو مجھے ثبوت دیا جائے ،کب سے تھا ؟۔انہوں نے کہا آج تک میرے بیٹے کو کبھی گرفتار یا تلاش نہیں کیا گیا۔دکھ سے نڈھال جاں بحق نوجوان کی والدہ نے بتایا آج میرے بیٹے کا آخری پرچہ تھا اور سرینگر میں کرایہ کیلئے کمرہ دیکھنے کے لئے گیا تھا ،جہاں سے واپس نہیں آیا ۔ایک اور جاں بحق نوجوان اعجاز مقبول کے رشتہ داروں نے بتایا کہ ان کا بیٹا ایک طالب علم تھا جوافراد خانہ سے اجازت حاصل کرنے کے بعد دن کے گیارہ بجے فارم داخل کرنے کے لئے نکلا اور واپس نہیں آیا ۔انہوں نے کہا وہ صرف ایک طالب علم تھا ۔ انہوں نے سرکار سے انصاف کی اپیل کی۔ تینوں نوجوانوں کے والدین نے انکی لاشیں واپس کرنے کی اپیل کی ہے۔ادھر ضلع پلوامہ میں جمعرات کے روز ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی درہم و برہم ہو کر رہ گئے ۔ضلع میں یہ ہڑتال سرینگر میں بدھ کے روز تین نوجوانوں کی ہلاکت ، جنہیں پولیس نے جنگجوئوں کے اعانت کار جتلایا، کیخلاف کی گئی۔پلوامہ، ترال، نیوہ، مورن، رہمو، قوئل، لتر، ٹہاب، کاکہ پورہ، راجپورہ، کیلر اور دیگر علاقوں میں کاروباری و تجاری ادارے بند رہے اور مسافر گاڑیوں کی نقل و حرکت معطل ہوکر رہ گئی۔ادھر شوپیان کے ترکہ وانگام،مول چتراگام، حر مین اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ دونوں اضلاع میں دوسرے روز بھی انٹر نیٹ سروس بند رہی۔