جموں //بھارتیہ جنتاپارٹی کے ریاستی صدر و سابق ممبراسمبلی رویندررینہ نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کیلئے سابق وزرائے اعلیٰ کو ذمہ دار ٹھہرایاہے ۔جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رویندر رینہ نے کہاکہ سابق وزرائے اعلیٰ نے ریاست کے معاملات سے سنجیدگی سے نہیں نمٹا جو ریاست کے موجودہ حالات کی ایک بڑی وجہ ہے ۔ان کاکہناتھاکہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی وجہ سے جموں صوبہ پچھلے 70سال سے بری طرح سے متاثر رہا اور جہاں نیشنل کانفرنس نے جموںکے قتل کی کوشش کی وہیں کانگریس نے ہمیشہ جموں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا ۔پی ڈی پی سے حمایت واپس لئے جانے کے فیصلے پر رینہ نے کہا’’وہ (پی ڈی پی ) سماج کیلئے کام نہیں کرناچاہتے تھے ، وہ جنگجوئوں کے ہمدرد ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے حمایت واپس لے لی ‘‘۔سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو ان کے حالیہ بیانات پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رینہ نے کہاکہ وہ بوکھلاہٹ کاشکار ہیں لیکن ان کی طرف سے اپنائے جارہے حربے کام نہیں آئیں گے کیونکہ ریاست کے لوگوںنے آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو حمایت دینے کا فیصلہ لیاہے ۔رینہ کاکہناتھا’’گزشتہ الیکشن میں ہم 44نشستوں میں سے 25ہی حاصل کرپائے اور 19نشستیں کم رہیں لیکن اس بار ہمیں یقین ہے کہ ریاست کے لوگ ہمیں چنیں گے اور اگلا وزیر اعلیٰ بی جے پی سے ہی ہوگا‘‘۔اس دوران انہوں مرکزی حکومت کے عام طبقے کو دس فیصد ریزرویشن دینے والے بل کی منظوری کی سراہنا کرتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر میں 370 ہونے کی وجہ سے ملک کی پارلیمنٹ میں بنائے گئے قانون کا اطلاق یہاں نہیں ہوتا ہے لیکن وہ صدر جمہوریہ اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جب عام طبقے کو 10 فیصد ریزرویشن دینے والا بل قانون کی شکل اختیار کر لے گاتو اس وقت اس کو ریاست میں بھی لاگو کیا جائے تاکہ جموں و کشمیر کے لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔