سرینگر//سابق وزیر اور اپنی پارٹی نائب صدر عثمان مجید نے وادی کشمیر میںجنگجوؤں کے ہاتھوں غیر مقامی شہریوں کی بہیمانہ ہلاکتوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اُسے انتہائی افسوس ناک قرار دیا اورکہا کہ ہر انسان کو اِس پر ماتم کدہ ہونا چاہئے۔ وادی کے مختلف علاقوں میں جنگجوؤں کی طرف سے غیر مقامی مزدوروں کو ہلاک کرنے پر سخت غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسلام کسی بھی معصوم کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔عثمان مجید نے کہاکہ ان اقعات نے 1990کی یاد یں تازہ کر دی ہیں۔ حالیہ ’ٹارگٹ کلنگ‘نے اقلیتی طبقہ کو خوفزدہ کر دیا ہے اور بہت سارے یہاں سے گھروں کی طرف جارہے ہیں۔ اپنی پارٹی نائب صدر عثمان مجید نے کہاکہ وادی کشمیر میں اقلیتوں اور غیر مقامی افراد کے تحفظ کا ذمہ یہاں کے مسلمانوں پر ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ صورتحال خراب ہے مگر اِس میں بہتری آئے گی۔ البتہ مسلم اکثریت کو غیر مقامی افراد کے اعتماد کو واپس لانے کیلئے اہم رول ادا کرنا ہوگا تاکہ وہ کشمیر میں ہی رہیں۔ اپنی پارٹی لیڈر نے کہاکہ غیر مقامی مزدوروں کو نشانہ بنانا سرحد پار سے جاری ہدایات کے مطابق جنگجوؤں کی دانستہ کوشش ہے تاکہ کشمیر کی اقتصادیات کو مفلوج کیاجائے اور یہاں پر خوف وڈر کا ماحول پیدا کر کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو زک پہنچائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مذہب کی بنیاد پر متاثرین کی گنتی نہیں کرنی چاہئے، انسان انسان ہے، ہم شہریوں پر حملے بردداشت نہیں کرسکتے، ہمیں اس سلسلے کو ختم کرنا ہوگا اور اِس کے لئے حکومت کو جو بھی اقدامات اُٹھانے درکار ہیں، وہ اُٹھائے جائیں۔ انہوں نے کشمیرکے اکثریتی طبقہ سے گذارش کی ہے کہ وہ خطہ میں اقلیتوں کو احساس تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔