سرینگر// جموں کشمیر کے سابق وزیر سید الطاف بخاری نے 31سیاسی لیڈروں و سابق قانون سازیہ اراکین کی مدد سے’ اپنی پارٹی‘ کا باضابطہ اعلان کر کے نیلے اور لال رنگ پر مشتمل پارٹی کے پرچم کو بھی متعارف کیا ۔ سید الطاف بخاری کو متفقہ طور پر پارٹی کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔شیخ باغ سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر نئی پارٹی کا اعلان کرنے کے موقعہ پر موجود میڈیا سے بات کرتے ہوئے بخاری نے اقامتی و اراضی حقوق کا تحفظ فراہم کرنے اور جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’ میرا مقصد لوگوں کو راحت پہنچانا ہے، نئے منظر نامے میں ہر سیاسی جماعت کو لوگوں کو سابقہ ریاست کی تبدیل شدہ حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے‘‘۔تاہم بخاری نے3 70کی تنسیخ پر رائے زنی کرنے سی گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں ہے اور عدالتی فیصلہ کا انتظار کرنا چاہیے۔بخاری نے کہا ’’ اپنی پارٹی عوام کی اورعوام کیلئے ہے‘‘۔الطاف بخاری نے تحریری اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں اقامتی و اراضی تحفظ کو یقینی بنانے کے علاوہ تعمیر و ترقی پارٹی کا منشور ہوگا۔بخاری نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ جموں کشمیر 1990سے سخت ترین مشکلات سے گزر رہی ہے،جس کے نتیجے میں نہ تھمنے والی تباہی اور ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ5اگست کو جو پیش رفت ہوئی،اس سے جموں کشمیر میں کئی نئے حقائق اور سوالات سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے5اگست کو جو فیصلہ لیا اس سے جموں کشمیر ایک مرکزی زیر انتظام والے علاقے میں تبدیل ہوگئی،جبکہ دفعہ370کی بھی تنسیخ کی گئی۔ بھارت کی گزشتہ70برسوں کی تاریخ میںنا قابل تصور ہے کہ ایک ریاست کو مرکزی زیر انتظام والے علاقے میں تبدیل کیا گیا ہوجبکہ ہمسایہ مرکزی زیر انتظام والے علاقے ریاست کا درجہ چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ اگست2019کی پیش رفت سے جموں کشمیر کے لوگوں کے جذبات اور خود اعتماد کو ٹھیس پہنچ چکی ہے۔ جب ان سے پوچھا کہ ان کی پارٹی کی طرف سے لوگوں کیلئے نیا کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ابھی جموں کشمیر میں حد بندی ہوگی، جس کے بعد ہی انتخابات ہونگے،تاہم ان سے جب پوچھا گیا کہ انکی جماعت اقامتی و اراضی تحفظ اور ترقی کا جو منشور لیکر آئی ہے وہی بات بھاجپا بھی لیکر کر آئی ہے، تو بخاری نے کہا کہ یہ علاقائی معامالات اور مسائل ہیں اور ہر کوئی جماعت ان ہی مدعوئوں پر بات کرے گی۔نئی سیاسی جماعت کی داغ بیل ڈالنے کی ضرورت پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق وزیر کا کہنا تھا ’’ مرکزی حکومت نے پہلے بھی ریاست کا درجہ بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے،اور کئی بار یہ وعدہ دہرایا بھی گیا ہے تاہم انکی جماعت اس کا تعاقب کرے گی،کیونکہ اس کی ضرورت مرکز کو نہیں بلکہ جموں کشمیر کے لوگوں کو ہے۔3سابق وزراء اعلیٰ کی مسلسل نظربندی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں بخاری نے کہا کہ وہ اس بات کا عتراف کرتے ہیں کہ محبوبہ مفتی انکی لیڈر تھی،اس لئے وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ 3سابق وزراء اعلیٰ سمیت تمام سیاسی لیڈروں کی رہائی ممکن ہو۔ بخاری سے جب پوچھا گیا کہ کئی سیات داں اور لوگ ان پر بخشی غلام محمد کی روایت اور تاریخ دہرانے کا الزام عائد کرتے ہیں تو انہوں نے کہا ’’ مرحوم بخشی صاحب سیاسی اور اقتصادی نظریہ رکھتے تھے‘‘۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالات کی وجہ سے وہ خاموشی اختیار نہیں کرسکتے اور نہ ہی انکا ضمیر اس کی اجازت دیتا ہے۔ انہیں جب پوچھا گیا کہ اس دور میں انکی سیاست کی گنجائش کیا ہے؟تو انہوں نے کہا کہ اگر انکی فی الوقت گنجائش نہیں ہے تو آنے والے دنوں میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جموں؎کشمیر کی روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی شخص لوگوں کی بات کرتا ہے اس پر مختلف اقسام کی لیبلیں چسپاں کی جاتی ہیں۔بخاری نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کی5نشستیں ہیںوہ ایوان میں کیا چیز تبدیل کرسکتے ہیں،اس لئے دانشمندی اسی بات میں ہے کہ مرکز میں جس کسی کی بھی حکومت ہو جموں کشمیر کے لوگ اس کے ساتھ کام کریں، یہ نہ دیکھے کہ حکمرانی کون کر رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ انکی جماعت دہلی اور کشمیر کے درمیان بد اعتمادی دور کرنے کی کوشش کرے گی،جبکہ آج جموں اور کشمیر کے لوگوں کا مطالبہ بھی واحد ہے۔ بخاری کا کہنا تھا کہ پیش آئی صورتحال کے نتیجے میں نہ صرف سیاسی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں بلکہ ترقیاتی کام بھی بند ہوئے۔بخاری کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو مہذب اور ترقی یافتہ سماج کے طور پر ابھرنے کا حق ہے،وہ سماج جہاں آپسی بھائی چارہ،ہم آہنگی اور امن کے علاوہ امتیازی رویہ اور استحصال نہ ہو۔ بخاری نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے جمہوریت کو پروان چڑھانے اور خطے میں سیاسی عمل کو جاری رکھنے کیلئے کافی قربانیاں پیش کی ہیں،تاہم بدقسمتی سے لوگوں کو من چاہے نتائج کھبی بھی نہیں ملے،اور ہر بار مفاد خصوصی رکھنے والے لوگوں نے استحصال کیا۔انہوں نے کہا کہ اسی کا نتیجہ ہے کہ جموں کشمیر ان حالات میں ہے جہاں پر وہ نہیں ہونا چاہے تھا۔ بخاری نے واضح کیا کہ موجودہ صورتحال میں ایک نئی سیاسی جماعت کی داغ بیل ڈالنا لازمی تھا اور اس جماعت میں تجربہ کار سیاست دانوں کے علاوہ نوجوان سیاست دانوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی جماعت چاند تارے توڑنے کی بات نہیں کرے گی بلکہ لوگوں کو اس جماعت سے جو توقعات وابستہ ہیں ان خواہشات اور توقعات کا احترام کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ’ اپنی پارٹی‘ خوابوں اور خیالات کی دنیا کی بات نہیں کرے گی ،برعکس اس کے پرامید،ایماندار اور شفافیت کے راستے پر چلے گی۔پریس کانفرنس میں غلام حسن میر،محمد دلاور میر، رفیع میر،محمد اشرف میر، عبدالمجید خان،عبدالمجید پڈر،عثمان مجید،راجہ منظور،ظفر منہاس،وجے بقایا، شوکت غیور، شیخ نور محمد،فاروق اندرابی، چودھری ذوالفقار،اعجاز خان، وجے بقایا،رفیع میر، عثمان مجید ، جاوید حسین بیگ ، نور محمد شیخ ، عبدالماجد، عبدالرحیم راتھر، گگن بھگت اور منجیت سنگھ اور وکرم ملہوترا موجود تھے۔