‘اٹل بہاری واجپائی کا دور اقتدار مودی حکومت سے بہتر تھا’

 ڈوڈہ //اٹل بہاری واجپائی کا دور اقتدار مودی حکومت سے کئی درجہ بہتر تھا، ملک کو پاکستان نہیں بلکہ چین سے زیادہ خطرہ ہے،ہندوستان کی خارجہ پالیسی بھی ٹھیک نہیں ہے اور بیشتر ہمسایہ ممالک چین کے قریب ہو چکے ہیں۔ان باتوں کا اظہار سابق ممبر پارلیمنٹ وخطہ چناب کے بزرگ سیاستدان شیخ عبدالرحمن نے بھدرواہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات قریب آتے ہی بی جے پی فرقہ وارانہ سیاست کو فروغ دے کر پاکستان کا نام اپنی زبان پر بار بار دہراتی ہے اور چین کا نام لینے سے قطراتے ہیں۔سابق ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت تعمیری ذہنیت سے نہیں بلکہ فرقہ پرستی کو اپنا کر یکطرفہ سیاست کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت والی سرکار کی طرف سے لاگو کی گئی سکیمیں کامیاب نہیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی، جی ایس ٹی کا نفاذ و کووڈ 19 کے بحران کے دوران سرکار کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ انہوں نے ملک کی سیکولر جماعتوں و سیکولر نظریہ رکھنے والے طبقہ سے پارلیمانی چناو¿ سے قبل متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے آنے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے اس اتحاد کو قائم کرنے کی اپیل کی۔ شیخ رحمان نے کہا کہ موجودہ دور میں فرقہ پرستی، ذات پات و رنگ و نسل کی سیاست کرکے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے کبھی کوئی تنظیم یا سیاسی جماعت فرقہ وارانہ سیاست کو طول دینے کی کوشش کرتی تھی تو حکومت وقت فوری طور پر کارروائی کرتی تھی لیکن موجودہ دور میں جب سرکار ہی یکطرفہ سیاست چمکانے میں مصروف ہے تو اس کو روکنے میں عوامی اتحاد ہی کامیاب ہو سکتا ہے۔ سابق رکن پارلیمان نے کہا کہ ملکی سطح کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی بہت سی سازشیں رچائی جارہی ہیں اور 370 و 35اے کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی شناخت کو ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ریاستوں سے اختیارات چھیننے میں مصروف ہے جو کہ آئین ہند کے آرٹیکل (1)کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر لاءہو یا نئی تعلیمی پالیسی یا اقتصادی و خارجہ پالیسی ہر طرف افراتفری ہے۔شیخ رحمان نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق 2014 کے بعد ملک میں 22 فیصد غریبی بڑھ گئی ہے،مہنگائی و بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و قانون کی صورتحال بھی بہتر نہیں ہے۔سابق ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ ملک کو اس دلدل سے باہر نکالنے کے لئے سیکولر طاقتوں کا اتحاد لازمی بن گیا ہے جس کے لئے ہماری کوشش جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن قائم رہنے وعلاقائی یکجہتی برقرار رکھنے کے لئے بھی پیس مومنٹ ایک تحریک شروع کرنے جارہی ہے جس کے لئے عوام سے تعاون طلب کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان نازک حالات میں سیکولر طاقتیں متحد نہیں ہوئیں تو ملک میں بد امنی و انتشار تیزی سے پھیل جائے گا جو کہ ہندوستان کی سالمیت و یکجہتی کے لئے بھی خطرہ ہے۔انہوں نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں اور ان خطرات سے لوگوں کو آگاہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ملک کا بیشتر میڈیا ہاو¿سز سرکار کے اشاروں پر چل کر جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سبھی سیکولر جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لئے روڈ میپ کی ضرورت ہے جس کے لئے ایک کنونشن منعقد کیاجائیگا۔ شیخ رحمان نے کہا کہ آج تک یوٹی کو ریاست بنتے دیکھا ہے لیکن تاریخ میں پہلی بار ریاست کو یوٹی بنتے دیکھا۔دربار مو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ سرکار کا غلط فیصلہ ہے اس سے جموں کے ہر کاروباری شخص کا نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سردیوں میں ہی جموں کے لوگوں کو آمدنی حاصل ہوتی تھی۔شیخ رحمان نے کہا کہ سرکار کے مطابق 2024 تک سرینگر کو ریلوے سے جوڑا جائے گا جس سے جموں کے معاشی و اقتصادی نظام کو مزید نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل دفعہ 370 کی بحالی و ریاست کا درجہ دینا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار حد بندی کمیشن میں بھی من مانی کرتی ہے جبکہ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں میں 7 و کشمیر میں 3 نئی اسمبلی نشستیں تشکیل دی جائیں۔انہوں صوبہ جموں میں بھی تین پارلیمانی حلقہ بنانے کی مانگ کی۔ جس میں پونچھ ،راجوری و ریاسی ،ڈوڈہ کشتواڑ و رام بن ،اور جموں اودھمپور کٹھوعہ و سانبہ اضلاع کو شامل کیا جائے۔شیخ رحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت تمام آزاد اداروں پر قبضہ جما کر اپنی من مرضی سے ان کا استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کے مقابلے میں کشمیر میں آبادی کا تناسب زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی و افسر شاہی سے بے کاری اور نہ ہی یہاں کی ترقی ممکن ہے بلکہ ایک منتخب سرکار کا ہونا ضروری ہے۔