آپریشن آل آئوٹ نہیں تو شب و روز آپریشن کیوں؟

سرینگر// نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کے اُن ریمارکس کو حقیقت سے بعید قرار دیا جس میں موصوف نے کہا کہ وادی میں کوئی آپریشن آل آئوٹ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی سربراہ نے تو کئی بار جموںوکشمیر میں آپریشن آل آئوٹ کا برملا اظہار کیا ، یہاں تک کہ انہوں نے اس کیلئے عوام سے اشتراک بھی طلب کیا۔ اگر بقول گورنر کوئی آپریشن آل آئوٹ نہیں تو آئے روز خونین انکائونٹر کیوں ہورہے ہیں؟ـ شب و روز آپریشن کیوں جاری ہے، ٹھٹھرتی ٹھنڈ میں بھی وسیع علاقوں کا محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن کیوں کئے جارہے ہیں؟ ۔وہ پارٹی ہیڈکوارٹر پر سرینگر اور بارہمولہ کے علاوہ وادی کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود اور ٹریڈ یونین کے عہدیداران کیساتھ تبادلہ خیالات کررہے تھے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ریاستی گورنر انتظامیہ کو مرکز پر زور دینا چاہئے کہ کشمیر میں سخت گیر پالیسی ترک کی جائے کیونکہ اس کے الٹے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ریاست اس وقت بدترین سیکورٹی، سیاسی، انتظامی اور اقتصادی بدحالی کی شکار ہے جبکہ یہاں لوگوں کو دور دور تک مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا، سابق حکمران جماعت پی ڈی پی نے آر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھرتے بھرتے کشمیر کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس وقت وادی کے حالات 90ء سے بدتر ہیں تو غلط نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کرسی پی ڈی پی کا ایمان ہے اور کرسی کیلئے یہ جماعت کسی بھی حد تک گر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید کی انتقال کے بعد پی ڈی پی والوں نے بھاجپا کے ساتھ دوبارہ اتحاد کرنے کیلئے 2ماہ تک ڈرامہ بازی کی اور لوگوں کو بتایا گیا کہ ایجنڈا آف الائنس کو لیکر رسہ کشی چل رہی ہے۔ لوگوں کو بتایا گیا کہ افسپا کی منسوخی، 2بجلی گھروں کی واپسی ، سیلابی امداد اور اعتماد سازی کے ماحول کے بعد ہی پی ڈی پی دوبارہ بھاجپا کیساتھ اتحاد کرے گی۔ لیکن سب کچھ عبث ،سارے شوشے سراب ثابت ہوئے۔ آج محبوبہ مفتی کہتی ہیںکہ انہوں نے پارٹی کو بچانے کیلئے بھاجپا کیساتھ اتحاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج قلم دوات جماعت پھر سے گرگٹ کی طرح رنگ بدل کر لوگوں کی ہمدردیاں بٹورنے کیلئے نکلے ہیں لیکن عوام اُن کے سیاہ کارناموں اور داغدار ماضی سے بخوبی واقف ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو دفعہ370اور دفعہ35اے کے دفاع کیلئے اپنی سنجیدگی اور جوش و جذبہ کا اظہار آنے والے انتخابات میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرکے دکھانا ہوگا اور اُسی جماعت کو اعتماد دینا ہوگا جو ریاست کی خصوصی پوزیشن ، انفرادیت ، وحدت اور مذہبی ہم آہنگی کو بنائے رکھ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس ، بھاجپا اور دیگر بھگوا جماعتیں دفعہ370اوردفعہ35اے کا خاتمہ کرنے کیلئے تیار بیٹھی ہیں اور اس مقصد کے حصول کیلئے ان بھگوا جماعتوں نے وادی میں اپنے اعلیٰ کاروں کو کام پر لگا رکھا ہے، عوام کو ان سازشی عناصر سے ہوشیار رہنا چاہئے۔