سرینگر //آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کو حد درجہ اہم قرار دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ سید محمد الطاف بخاری نے کہاہے کہ یہ انتخابات کشمیر کی خصوصی پوزیشن اور اسکے ہمہ جہت سیاسی کلچر کے لئے ایک سنگین چلینج کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار انہو ں نے سرینگر میںمنعقدہ ایک اجلاس میں اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہو ں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اچھی طرح سے جانچ پرکھ کے بعد مناسب امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔ انہو ںنے کہا کہ ریاست کے عوام بالخصوص وادی کشمیر کے لو گ یہ نہیں بھول پائے ہیںکہ انہیں ایک مشن کے عوض ووٹ دینے کے لئے کہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ بھی یاد ہے کہ جن لوگوں نے پارلیمنٹ میں مسلہ کشمیر حل کرنے کے لئے آواز اٹھانے کے وعدے کئے تھے انہو ںنے اسوقت چپ سادھ لی جب وہ پارلیمنٹ میں پہنچے۔ بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ انہیں چاہئے کہ انہیں سوچ سمجھ کر اور تمام حقائق کی چھان بین کرنے کے بعد ہی اپنے نمائندوں کاانتخاب کرناچاہئے اور اس حوالے سے کسی طرح کے دھونس دبائو کو قبول نہ کریں۔ انہوں نے اس بات پر شدید افسو س کا اظہار کیا ہے کہ ریاست میں پْرامن ماحول یقینی بنایا جاناچاہئے تاکہ لو گ اپنی آزادانہ رائے سے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں سکیں وہیں پر فورسز کو کھلی چھوٹ دیناسیولین افراد کو حراساںکرنا اور زیر حراست ہلاکتوں کے لئے کوئی گنجائش نہیں بنتی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ حال ہی میں زیر حراست مارے گئے اْستاد کے خاندان کے ساتھ محض زبانی جمع خرچ سے اس خاندان کے زخم مندمل نہیں ہوسکتے۔ اسکے لئے ضروری ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات وقت مقررہ کے اندر وقت منظر پر لایا جائے تاکہ مجرموں کو قرار واقعی سزا مل سکے۔
آنے والے انتخابات ریاست کے تشخص کیلئے چلینج
