نئی دہلی//صوبہ آسا م میں اقلیتوں کے سیاسی وسماجی حقوق کو خطرے میں ڈالنے والے صدارتی حکم نامہ برائے جدید حد بندی اور اس سے متعلق وزارت قانون کے ذریعہ مقرر کردہ کمیشن کی کارروائی کو جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اس سلسلے میں چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبدے، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس اے ایس پوبنا کی بنچ کے سامنے جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے ایک عرضی دائر کرکے ریاست آسام میں اسمبلیوں کی جد ید حد بندی کو غیر قانونی ، موجودہ حالات کے تقاضوں کے مغایر اور جلد بازی پر مبنی عمل قرار دیا ہے ۔سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں مرکز ی سرکار کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے ، عدالت میں سرکار کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ بھی موجود تھے ۔جمعیۃ علماء ہند جو آسام میں قضیہ شہریت کے مسئلے میں مختلف عدالتو ں میں مقدمہ لڑرہی ہے ،نے عرضی میں یہ سوال بھی ا ٹھایا ہے کہ جب سرکار نے خود آسام کو ۲۸ٖ؍اگست ۲۰۱۹ء سے ’’ ڈسٹربڈ ایریا ‘‘ قرار دے رکھا ہے تو اسے اس طرح کے متنازع عمل کو شروع کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔