سرینگر //آر پار تجارتی عمل کی نگرانی مزید سخت کرتے ہوئے دونوں اطراف کی انتظامیہ نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی 34جبکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی 5تجارتی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والی 34تجارتی کمپنیوں کوسرینگر مظفرآباد شاہراہ سے کسی بھی قسم کی تجارتی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی ۔اوڑی میں آر پار تجارت کے کسٹوڈین ساگر ڈی ڈیوفڈ نے ایک سرکولر جاری کیا ہے جس میں انہوں نے ریاست کے تمام تاجروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان 34 بلیک لسٹ کمپنیوں سے کسی بھی قسم کا کوئی لین دین نہ رکھیں۔بتایاجاتا ہے کہ یہ پابندی دونوں اطراف کی انتظامیہ کی کوششوں کے بعد عائد کی گئی ہے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں سے بچا جا سکے ۔اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایس ڈی ایم اوڑی اورآر پار تجارت کے کسٹوڈین ساگر ڈی ڈیوفڈ نے کہا کہ یہ پابندی اُس پار کی 34اور یہاں کی 5 تجارتی کمپنیوں پر عائد کی گئی ہے اور آر پار تاجروں کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ ان کمپنیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی لین دین نہ رکھیں ۔آر پار تجارتی کمپنیوں پر پاپندی کا فیصلہ دو ہفتے بعد اُس وقت لیا گیا جب پولیس نے لائن آف کنٹرول پر 66.5کلو گرام ہیرون اور براون شوگر پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے ایک ٹرک سے برآمد کیا تھا ۔