اسلام آباد//غیر کشمیری باشندوں کے حق میں مستقل اقامتی اسناد کے اجراء کو اقوام متحدہ قراردادوں کی خلاف ورزی سے تعبیر کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ یہ اقدام جموں کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران جموں میں آباد مغربی پاکستان کے رفوجیوں کو ریاست کی مستقل شہریت دینے کی کوششوں پر شدید رد عمل ظاہر کیا۔ جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’اطلاعات ہیں کہ پی ڈی پی۔بی جے پی حکومت نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں خطے میں غیر کشمیری ہندوئوں کو مستقل اقامتی اسناد فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے،یہ اقدام حکومت کی اُس مذموم منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت ریاست کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘‘۔ترجمان نے زور دیکر کہا’’اس اقدام کا مقصد جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنا ہے اور یہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے‘‘۔نفیس ذکریا نے کہا کہ کشمیری اس بات کی امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری اور متعلقہ عالمی ادارے اس معاملے پر بھارت کو جوابدہ بنائیں گی۔ایک سوال کے جواب میںترجمان کا کہنا تھا کہ نومبر کے مہینے میں ڈنمارک میں منعقدہ انٹرنیشنل یورپین کشمیر کانفرنس میں 500سے زائد سیاسی ، سماجی اور غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کے نمائندوں نے ایک قرارداد کے ذریعے کشمیر میں تمام گرفتار شدگان کی فوری رہائی پر زور دیا۔