جموں// ملک میںکووِڈ۔19 پھیلنے کے سبب پیدا ہونے والی معاشی رُکاوٹوں کے دوران ضلع اِنتظامیہ سانبہ نے نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ 2013 ( این ایف ایس اے) کے تحت آنے والے تقریباً 1.58 لاکھ مستحقین کو اگلے دو ماہ یعنی مئی اور جون کے لئے 5 کلوگرام مفت راشن کی فراہمی کو پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کے تحت شروع کردیا ہے۔ بڑے پیمانے پرشہریوں کو تحفظ کے لئے نافذ کی جانے والی پابندیوں کے سبب معاشرے کے پسماندہ طبقے کے روزمرہ معاش پر روزگار کمانے کی مشکلات کو بھی بڑا دیا ہے کیوں کہ مواقع سکڑتے جارہے ہیں اور کنبے کو کھانا کھلانا مشکل ہو رہا ہے ۔پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا بغیر کام کے گھر میں بند لاکھوں اَفراد کے نجات دینے کے لئے اُمید کی ایک کرن کے طور پرسامنے آئی ہے۔نوڈ بلاک کا رہائشی اشون کمار جو ایک ٹھیکیدار کے ساتھ روزانہ مزدوری کرتا ہے نے کہا کہ اسے پی ایم ۔جی کے اے وائی کے تحت 5 کلوگرام مفت اناج ملا ہے جو ایک اعزاز ہے کیوںکہ اس کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ مستفید نے مزیدکہا کہ اناج ہمیں بھوک سے مرنے سے بچائے گا۔اَفسران نے کہا کہ اِس خصوصی سکیم کے تحت این ایف ایس اے کے دونوں زُمرے اے اے وائی اورپی ایچ ایچ کے تحت شامل تقریباً 41 ہزار این ایف ایس اے مستحقین کو پانچ کلو گرام کا مفت کا اِضافی کوٹافراہم کیا جائے گا۔ اے ڈی ایف سی ایس اور سی اے سانبہ نے کہاکہ ضلع سانبہ میں پی ڈی ایس کی 125 دکانیں ، سیل ڈیپو ، ہفتے بھر اور یہاں تک کہ تعطیلات کے دوران صبح 10 بجے سے شام 7 بجے تک کام کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف سی ایس اور سی اے سانبہ نے مزید کہا کہ ضلع سانبہ میں تقریباً 41 ہزار راشن کارڈ ہولڈر ہیں جن کو پی ایم جی کے اے وائی سکیم کے تحت 1.58 لاکھ اہل اَفراد کو مستفید کیا جارہا ہے۔ سانبہ کے پرانی گلی کی لکشمی دیوی نے کہا کہ اس وَبائی صورتحال کے دوران فی شخص کے لئے 5 کلوگرام اِضافی مفت راشن اُمید کی کرن ہے۔میرے کنبے کے اَفراد بغیر کسی کام کے ہیں لیکن گھر میں اناج رکھنے سے آپ کو خالی پیٹ نہیں سونا پڑتا ہے۔دنیا سے تعلق رکھنے والے بابو رام نے کہا کہ وہ مفت راشن مہیا کرنے پر حکومت اور ضلع اِنتظامیہ کا شکر گزار ہیں۔ضلع سانبہ کی سیما دیوی گھگوال کی سریندر کمار اورسانبہ کی رمپی شرما نے بھی وزیر اعظم کو کووِڈ کرفیو کے دوران مفت راشن فراہم کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے ضلع اِنتظامیہ سانبہ سے اپیل کی کہ وہ انہیں مفت راشن مہیا کرنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں کیوں کہ یہ اس کورونا وَبائی امراض میں ان کی واحد اُمید کی کرن ہے۔