اُردو پڑھنے والے زبان ہی نہیں تہذیب بھی سیکھ رہے ہیں:ڈاکٹر مشتاق

 سرینگر//برصغیر ہند وپاک کے مشہور افسانہ نگار،محقق اورنقاد ڈاکٹر مشتاق احمد وانی اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری نے سینٹرل یونیورسٹی کشمیر کے شعبہ اردو میںتخلیقی ادب اور جموں وکشمیر میں اردو کی موجودہ صورتحال کے موضوع پہ بصیرت افروز لیکچر دیا اور اپنی تحریر کردہ غیر مطبوعہ کہانی”سب کی ماں“پڑھ کر سنائی جسے طلبہ اور اساتذہ نے کافی پسند کیا۔انہوں نے اردو پڑھنے والے طلبہ وطالبات کو مبارک باد دی اور انھیں خوش نصیب قراردیا کہ وہ نہ صرف ایک زبان سیکھ رہے ہیں بلکہ زبان کے ذریعے تہذیب بھی سیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہی زبان زندہ رہتی اور پھلتی پھولتی ہے جسے زیادہ سے زیادہ بولنے،لکھنے اور پڑھنے والے ملتے ہیں۔مزید برآں جسے سرکاری سرپرستی بھی حاصل ہو۔انہوں نے تخلیقی ادب کے بارے میںکہاکہ تخلیقی عمل ایک طرح کا غیر شعوری عمل ہے۔تخلیق کار کب؛کہاں اور کن حالات وواقعات اور احساسات وجذبات سے متاثر ہوکر کیا لکھے اور کس طرح لکھے یہ پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتا۔اس ادبی نشست کی صدارت معروف نقاد پروفیسر نذیر احمد ملک شعبہ اردو سینٹرل یونیورسٹی کشمیر نے کی۔