سرینگر// مرکزی تفتیشی ایجنسی’’این آئی اے‘‘ نے کہا ہے کہ لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف قافلے پر فدائین حملے کے دوران استعمال میں لائی گئی گاڑی کے مالک کی نشاندہی کی گئی ہے، تاہم وہ فرار ہے۔این آئی اے ترجمان کے مطابق مذکورہ نوجوان جیش محمد کا کارکن ہے جس نے ہتھیار اٹھائے ہیں۔اسکی شناخت سجاد احمد بٹ ولد محمد مقبول بٹ ساکن مرہامہ بجبہاڑہ کے بطور ہوئی ہے، جواسی روز سے فرار ہے اور ایسا سمجھا جا رہا ہے کہ وہ اب متحرک جنگجو بن گیا ہے۔ترجمان نے کہا ہے کہ اس حملے کی تحقیقات میں’’غیر معمولی پیشرفت‘‘ ہوئی ہے۔ترجمان کے مطابق مقام حملہ سے حاصل گاڑی کے ملبے کے حصوں کو جمع کر کے این آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے فارنیسک اور آٹوموبائل ماہرین کے تعاون سے ماروتی ایکو کے چیسز نمبر MA3ERLF1SOO183735 اور انجن نمبر G12BN164140 کی نشاندہی میں کامیابی حاصل کی۔ ترجمان کے مطابق یہ گاڑی محمد جمیل حقانی ساکن ہیون کالونی اسلام آباد(اننت ناگ) کو سال2011میں فروخت کی گئی تھی،اور7مرتبہ یہ ایک مالک سے دوسرے مالک کو تبدیل کی گئی اور بالآخر سجاد احمد بٹ نے4فروری کو اس گاڑی کو خریدا۔ترجمان نے کہا کہ سجاد احمد سراج العلوم شوپیان کا طالب علم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قومی تفتیشی ایجنسی ٹیم نے مقامی پولیس کی مدد سے سنیچر کو سجاد بٹ کے گھر پر چھاپہ مارا،تاہم وہ وہاں پر موجود نہیں تھا،اور تب سے وہ گرفتاری سے بچنے کیلئے روپوش ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ مبینہ طور پر جیش محمد میں شامل ہوا ہے اور اسکے ہاتھوں میں بندوق لی ہوئی تصویر سماجی میڈیا پر منظر عام پر آئی ہے۔اس تصویر میں اسکا نام محافظ سجاد بٹ عرف افضل گورو ولد محمد مقبول بٹ ساکن مرہامہ سنگم بجبہاڑرہ اسلام آباد لکھا ہوا ہے۔ساتھ ہی جیش فدائین سکارڈ بھی لکھا ہوا ہے۔این آئی اے نے لیتہ پورہ حملے کی تحقیقات20فروری کو مقامی پولیس سے حاصل کی،اور اس سلسلے میں کیس درج کیا،جبکہ ایجنسی کے ڈائریکٹر وائی سی مودی نے بھی سنیئر افسران کے ہمراہ جائے حملہ کا دورہ کیا تھا۔ این آئی ائے فی الوقت قریب ایک درجن افراد سے بھی حملے کی پاداش میں پوچھ تاچھ کر رہی ہے،جن کو پولیس نے حملے کے بعد حراست میں لیا تھا۔