رام بن//مرکزی سیرت کمیٹی رام بن کے مشاورتی بورڈ کی ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں اراکین شوریٰ نے باتفاق رائے 9 نومبر کو مرکزی عید گاہ رام بن میں’’تحفظ شریعت کانفرنس‘‘ کے انعقاد کا فیصلہ لیا۔ اس موقع پر اراکین شوریٰ نے کانفرنس کے مقصد اور ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غار حراء سے وحیِ الٰہی، علوم نبوت اور دین حق کی جو شعاعیںچمکی خطۂ چناب پر ان کا عکس ولی کامل حضرت شاہ فرید الدین بغدادیؒ کے ذریعہ پڑا۔ جس کی مزید آبیاری ان کے سچے جانشیں حضرت شاہ اسرار الدین کشتواڑیؒ نے فرمائی۔ ان مقدس ہستیوں نے وقت کی حکومت اور حکمرانوں سے بے نیاز ہوکر محض رضاء الٰہی کے لئے اشاعت دین اور تحفظ شریعت کا عظیم کارنامہ انجام دے کر اس کوہستانی خطۂ ارض پر بہت بڑا احسان کیا۔ ان ہی برگزیدہ شخصیات کی جد وجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج اس خطے میں ہر طرف سے قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں بلند ہورہی ہیں۔ اگر یہ حضرات دین کی اشاعت و ترویج کے لئے ان دشوار گزار پہاڑی علاقوں کا سفر نہ کرتے تو شاید ہمیں اسلامی وضع قطع کے ساتھ ایسے نورانی اور روحانی دینی ماحول کو دیکھنے کا موقع نہ ملتا۔ لیکن نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ آج اسلام مخالف طاقتوں کی طرف سے ان اولیاء کاملین کے ذریعہ لائے ہوئے دین حق کے صاف و شفاف چشمے کو گدلا کرنے اور اس میں مختلف طریقوں سے ترمیم و تنسیخ کرکے اس کی شکل و صورت کو مسخ کرنے کی منظم سازشیں ہو رہی ہیں ۔ ان ہی سازشوں کا ایک حصہ موجودہ مرکزی حکومت کی طرف سے مسلم خواتین کو معاشی طور پر خود کفیل بنانے اور مساوات کے نام کے پر گھروں سے باہر نکال کر انہیں بے حجاب کرکے بغاوت پرآمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور اس کے لئے طلاق ثلاثہ، تعدد ازواج جیسے عائلی مسائل کو بنیاد بناکر مسلم پرسنل لاء میں مداخلت اور یکساں سول کوڈکے نفاذ کی کوشش کی جارہی ہے اگر ہم نے آج متحد ہوکر اسلام مخالف عناصر کا جواب دینے کے لئے اپنی ایمانی غیرت اور جرأت مندی کا مظاہرہ نہ کیا تو کل حشر میں اللہ کے سامنے کیا جواب دیںگے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے منہ دکھائیں گے؟ اولیاء کاملین جوآج ہماری اس غفلت اور بے حسی سے اپنی قبروں میں یقینا بے چین و بے قرار ہونگے اگر آخرت میں انہوں نے ہم سے یہ پوچھ لیا کہ جب دین کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا تھا تو تم اس وقت کہاں تھے؟ اسی بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ یہ تھوڑی سی کوشش ہماری نجات کا کچھ سامان اور دینی سعادتوں کے حصول کا ذریعہ ثابت ہو۔