اننت ناگ میں ٹریڈرس فیڈریشن کا احتجاج

اننت ناگ+سوپور//وادی میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف منگل کو ٹریڈرس فیڈریشن اسلام آباد نے ایک احتجاجی جلوس نکالا اور عام شہریوں کی ہلاکتوں پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ۔ جلوس ہیڈ آفس سے نکل کر لالچوک میں اختتام پزیرا ہوا ۔جلوس میں شامل لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر معصوموں کا قتل عام بند کرو،شوپیاں کے قاتلوں کو پیش کرو کے نعرے درج تھے ۔ ترجمان ٹریڈرس فیڈریشن سجاد حکیم نے وادی میں حالیہ ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عالمی اداروں سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔اُنہوں نے کشمیر چیمبر کے ہر پروگرام کو کا میاب بنانے کا عہد دہرایا۔سول سو سائٹی سوپور نے حالیہ ہلاکتوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے پاس ساری آزادی میں ایک ہی جلیاں والا باغ ہے جبکہ کشمیرمیں جگہ جگہ جلیاں والا باغ آباد ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ایک بیان میں سوسائٹی نے کہا کہ موجودہ سرکار کشمیر کی نوجوان  نسل کے لہو سے اپنے ہاتھوں کی مہندی رچانے میں مصروف ہے۔ سول سوسائٹی نے پچھلے کئی دنوں سے مسلسل پیش آرہی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے سرکار سے اپیل کی ہے کہ تاریخ کا جائزہ لیا جائے کیونکہ معصوموں کے لہو پر اپنے محل تعمیر کرنے والے لوگ تاریخ کے میں سیاہ باب کے سوا کچھ نہیں پاتے۔ کشمیر اکنامک فورم نے شہری ہلاکتوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر اس سلسلے کو بند کر کے فریقین کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی وکالت کی۔کشمیر اکنامک فورم کے سربراہ شوکت محمد چودھری نے کہا کہ شہری ہلاکتوں کے گراف میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے،جس کی وجہ سے سماج کا ہر ایک طبقہ فکرمند ہوگیا ہے،اور ہر سو غیر یقینی ماحول،تنائواور کشیدگی نے جنم لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واضح کیا کہ زور زبردستی کے ماحول اور پالیسی سے جموں کشمیر میں صورتحال بہتر نہیں ہوگی،بلکہ باضابطہ طور پر حکومت ہند کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکراتی عمل کی پہل کرنی چاہئے۔ کشمیر اکنامک فورم کے چیئرمین نے کہا کہ مرکزی حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کو یہ بات سمجھنی چاہے کہ آپریشن آل آوٹ بھی بے سو د ثابت ہوا،بلکہ اس سے وادی میں مزید ماحول خراب ہوا،اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ اب یونیورسٹی پر پروفیسر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی بندوق تھام رہے ہیں۔انہوں نے زورکہا کہ مرکزی سرکار کو اس صورتحال میں اس بات پر غور کرنا چاہے کہ ریاست میں کشت خون کو روکنے کیلئے بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے۔ انہوںنے بتایا کہ مرکزی سرکار اقوام عالم کو یہ کہہ کر بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ بے روزگاری اور نوجوانوں کو مواقعوں کی عدم دستیابی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تاہم یہ پرپگنڈہ ہے،جو کہ اب غلط ثابت ہو رہا ہے۔چودھری نے بتایا کہ ہر گزرتے دن کشمیر میں ہلاکتوں کے گراف میں اضافہ ہو رہا ہے،اور اس نہ تھمنے والے چکر نے کشمیری عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کو انسانی لہو میں غلطان کیا جا رہا ہے،جس کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی۔ شوکت محمد چودھری نے فوری طور پر انسانی ہلاکتوں کے اس چکر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سرکار ایسے اقدامات اٹھائے،جن سے فوری طور پر انسانی لہو بہنے کا سلسلہ بند ہوجائے۔ جنگ بندی کا مشورہ دیتے ہوئے کشمیر اکنامک فورم کے چیئرمین نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ماحول کو ساز گار بنانے کیلئے سیز فائر کیا جائے۔