اننت ناگ+ پلوامہ //اننت ناگ میں ڈی سی آفس کے باہر ایک ایس پی او کو دن دھاڑے گولی مار کر شدید زخمی کردیا گیا۔ ادھرفوج اورپولیس نے شوپیان اوربڈگام میں 14 دیہات کا وسیع پیمانے پرکریک ڈائون کیا، جس کے دوران بعددوپہرتک گھرگھرتلاشی کے ساتھ ساتھ عام لوگوںکے شناختی کارڈدیکھے گئے ،اور متعددنوجوانو ں سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اورنہ کسی جگہ سیکورٹی فورسز کوجنگجوئوں کی موجودگی کاسراغ مل سکا۔اننت ناگ میں جمعرات کو مشتبہ جنگجوؤں نے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے باہر پولیس کے ایک اسپیشل پولیس آفیسر (ایس پی او) پر فائرنگ کرکے اسے شدید زخمی کردیا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کے مطابق مذکورہ ایس پی او پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ ٹریفک ڈیوٹی انجام دے رہا تھا۔ مشتبہ جنگجوؤں نے ڈپٹی کمشنرآفس کے باہر نمودار ہوکر ایس پی او رنویر سنگھ پر فائرنگ کی۔ اسکی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ زخمی ایس پی او رنویر سنگھ ساکن سنگھ پورہ عشمقام کے بارے میںڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسکی کمر میں گولی پیوست ہونے سے خون کی کافی مقدار بھی بہہ گئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ ابتدائی مرہم پٹی کے بعد ایس پی او کو کھنہ بل لیجایا گیا جہاں سے اسے مزید علاج و معالجہ کیلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے سرینگر کے فوجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ادھرشوپیان میں ایک مرتبہ پھر ایک وسیع علاقے میںجنگجو مخالف آپریشن شروع کیا گیاجہاں پولیس اور فورسز کو جنگجوئوں کی موجودگی کے بارے میں مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔جمعرات علی الصبح پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ، فوج کی 62راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف سے وابستہ سینکڑوں اہلکاروں نے بیک وقت ضلع کے ایک درجن سے زائددیہات کو محاصرے میں لیا۔ان میں کڈگام، بر بگ، چھتر وچھ، امام صاحب ، ہیلو، منی ہال، مر بگ،بادی مرگ، یمرچھ، مند گوفن ، ووئن ، ڈی کے پورہ، بادامی پورہ، بٹہ پورہ ، ٹینگ ڈبو اور دیگر ملحقہ دیہات شامل ہیں۔ منی حال اور بادامی پورہ کے لوگوں نے فوج پر الزا م عائد کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے کئی نوجوان کی بلاوجہ مارپیٹ کرکے انکی ہڈی پسلی ایک کرکے رکھدی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز نے ان علاقوں کی طرف جانے والے تمام راستے انتہائی سختی کے ساتھ سیل کردئے جس دوران نہ کسی کو وہاں کی طرف جانے اور نہ ہی کسی کو باہر آنے کی اجازت دی گئی۔رہائشی مکانوں کی تلاشی کا سلسلہ شروع کیا گیا جبکہ میوہ باغات میں موجود شیڈوں اور دیگر تعمیرات کی بھی باریک بینی سے تلاشی لی گئی ،تاہم فورسز کا جنگجوئوں کے ساتھ آمنا سامنا نہیں ہوا۔کئی گھنٹوں کے بعد ان علاقوں سے فورسز کی واپسی کا عمل شروع ہوااور کریک ڈائون پر امن طور اختتام کو پہنچ گیا۔ ادھر وسطی کشمیر کے آری زال بڈگام میں بھی اسی طرح کی کارروائی انجام دی گئی ۔ جمعرات کی صبح 10بجے پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد نے چل براس نامی گائوں کو سخت محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی کا آغاز کیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔لوگوں نے بتایا کہ محاصرے کے دوران آس پاس کے علاقوں کی سخت ناکہ بندی کے بیچ مکینوں کو باہر نکال کر رہائشی مکانوں اور دیگر تعمیرات کی تلاشی لی گئی ۔کریک ڈائون کئی گھنٹوں تک جاری رہا لیکن فورسز کو جنگجوئوں کا کوئی سراغ نہیں ملاجس کے بعد محاصرہ اٹھالیا گیا۔
تلاشیاں جاری رہیں گی:سی آر پی ایف
یو این آئی
سرینگر// سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل روی دیپ سنگھ ساہی نے کہا کہ وادی کشمیر میں جنگجو مخالف کاروائیوں کے طور پر تلاشی آپریشنز جاری رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں جنگجوؤں کے سیاسی کارکنوں پر حملوں سے ان کی مایوسی جھلکتی ہے۔ ساہی نے تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ’ محاصرہ اور تلاشی آپریشنز انسداد عسکریت پسندی کی کاروائیوں کا حصہ ہیں۔ ایسے آپریشنز ماضی میں کئے گئے اور مستقبل میں بھی کئے جائیں گے۔ یہ آپریشنز جنگجوؤں کے صفایا اور لوگوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے کے لئے کئے جاتے ہیں‘۔ سی آر پی ایف آئی جی نے کہا کہ آپریشنز کی بدولت جنگجوؤں کی نقل وحرکت روکنے میں مدد ملی ہے۔ ساہی نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے قریب ڈیڑھ درجن دیہات میں جمعرات کی صبح شروع کردہ آپریشن کے بارے میں بتایا ’آپریشن کا دائرہ اور شدت موصول ہونے والی خفیہ اطلاعات پر منحصر ہوتا ہے‘۔ سی آر پی ایف آئی جی نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں جنگجوؤں کے سیاسی کارکنوں پر حملوں سے ان کی مایوسی جھلکتی ہے۔ انہوں نے کہا ’لوگوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے کے لئے جنوبی کشمیر کے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں اضافہ کیا گیا ہے‘۔