سرینگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو’’ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ‘‘ نے راجباغ میںقریب 5گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کی۔ پوچھ تاچھ کی،جبکہ محبوبہ نے بھارت میں اختلاف رائے کو 'مجرمانہ' قرار دیا گیا ہے جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے طلب کیا تھا۔ای ڈی نے انہیں 15مارچ کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا تھا لیکن انہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں ای ڈی کی طلبی روکنے کی درخواست کی تھی جسے ہائی کورٹ نے مسترد کیا ۔ لیکن ای ڈی نے محبوبہ مفتی کے نام 23مارچ کو طلبی کی نوٹس جاری کی تھی لیکن وہ نہیں گئی۔لیکن جمعرات کو وہ تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے پیش ہوئیں جہاں 5گھنٹوں تک ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے پانچ گھنٹے تک طویل پوچھ تاچھ کے بعد محبوبہ مفتی نے باہر آکر نامہ نگاروں کو بتایا جو لوگ مختلف رائے رکھتے ہیں انہیں حکومت کی جانب سے مجرمانہ لباس پہنایا جاتا ہے‘‘۔محبوبہ مفتی نے یہ بھی الزام لگایا کہ مرکزی سرکار انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، سی بی آئی اور این آئی اے کے ذریعہ کام کررہی ہے۔انہوں نے کہا’’ دو معاملات تھے، ایک یہ کہ ہمارے نام پر بجبہاڑہ میں فروخت کی گئی جائیداد کو کس نے خریدا، کتنے رقم میں خریدی‘‘۔محبوبہ نے کہا ’’ پوچھ تاچھ کے دوران ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے خفیہ فنڈس کا تصرف کیسے کیا۔جن بیوئوں کو آپ نے امداد کی، اس کی فہرست کہاں سے آتی تھی‘‘۔انہوں نے کہا کہ اسکو سمجھنے کیلئے کوئی خلائی سائنس کی ضرورت نہیں ہے کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کو مجرم قرار دیا جاتاہے‘‘۔انکا کہنا تھا ’’ ملک میںای ڈی ، سی بی آئی یا این آئی اے کی حکومت ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’ ملک اس وقت بھارت کے آئین کے تحت نہیںبلکہ ایک مخصوص پارٹی کے ایجنڈا پر چلایا جارہا ہے،جہاں کسی کو منہ کھولنے یا بات کرنے کی اجازت نہیں، یہ چیزیں جاری رہیں گی‘‘۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ ان کے پاس چھپانے کیلئے کچھ بھی نہیںہے کیونکہ ہر معاملے میں انکے ہاتھ صاف ہیں، یہ شاید وجہ ہوسکتی ہے کہ انہیں 2سال کا عرصہ کچھ ثابت کرنے میں لگا ، اور اب وہ میرے والد کے مقبرے کیلئے استعمال اراضی اور بیوائوں کیلئے خفیہ فنڈس اور انہیں حاصل کرنے والوں کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں‘‘۔محبوبہ نے کہا ’’ میں اور میری پارٹی، پی ڈی پی، اپنے ایجنڈا پر کام کرتی رہے گی اور کشمیر مسئلے کا حل تلاش کرنے پر زور دیتی رہے گی‘‘۔