Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

انسانی عقل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 5, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
  انسان کی شخصیت اُس کی سوچ سے بنتی ہے ،لہٰذا عقل کی تطہیر لازمی ہے۔ دراصل سر تا پا انسان کا پورا جسم ہی عقل کے ماتحت ہے،کیوں کہ یہ عقل ہی ہے جس کے اشارے سے ایک انسان کا جسم متحرک ہوتاہے۔ اور عقل کی بدولت ہی ایک انسان علم و انکشافات کے مختلف مرحلے طے کرتا ہے۔ لہٰذا انسان کے پاس عقل کا ہوناقدرے اہم ہے۔
 عقل (intellect)اصل میں عرنی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں 1503ء سے مستعل ملتا ہے۔کہتے ہے کہ اشرف بیابانیؔ کی مشہور و معروف اردو مثنوی ’’نوسرہار‘‘ میں یہ لفظ پہلی بار استعمال ہوا ہے۔عقل کے لغوی معنی شعور،فہم،دانشمندی ،نفس ِ ناطقہ اور ادراک کے ملتے ہیں۔جبکہ فارسی زبان میں اسے ـ’خرد‘بھی کہا گیا ہے۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ عربی زبان میں ’لُبْ‘کا لفظ بھی عقل کے ہم معنی ملتاہے،البتہ دونوں میں ایک واضح فرق ہے جسے مولانا عبدالحفیظ بلیاویؔ نے یوں رقم کیا ہے:۔
’’ لُب یعنی خالص عقل ،جووہم وغیرہ کی آزمائش سے پاک ہو یا تیز فہمی۔اس لئے لُب پر عقل کا اطلاق ہوگا مگر عقل پر لُب کا اطلاق ضروری نہیں‘‘( مصباح اللغات)
عقل یا شعور قدیم زمانے سے علماء اور فلاسفہ کا موضوعِ بحث رہاہے۔چنانچہ اسلام سے قبل تاریخ میں جو قدآور فلسفی گزرے ہیںجیسے ارسطو، سقراط، افلاطون،ویمقراطیس اور جالینوس وغیرہ ۔ان سب کے یہاں عقل اور شعور پر سیر حاصل بحثیں ملتی ہیں۔ اور وہ سب اسے ’’Nous‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ارسطو کے نزدیک عقل اور شعور ایک ایسی صلاحیت کا نام ہے جو ایک انسان کو دانشمندانہ سوچ اور فکر عطا کرتی ہے۔یہاں تک کہ ارسطو کے بعد جو فلسفی آئے انہوں نے بھی قریب قریب اسی رائے پر عقل اور شعور کو لیاہے۔عقل سے متعلق ان کا یہ تصور اگر چہ کسی حد تک درست تھا تاہم ان میں سے ہر فلسفی کے اندر یہ عیب اور خامی تھی کہ وہ ہر چیزمیں عقل کوہی معیار بناتے،جبکہ اس وسیع وعریض کائنات میں بہت سی چیزیں عقل اور شعور کی سطح سے حددرجہ اوپر ہیں،اور انسانی عقل بہت کچھ ہونے کے باوجود محدود ہے کہ یہ ہر چیز کا احاطہ نہیں کرسکتی۔چنانچہ انیسویں صدی کے وسط میں جرمنی کے ایک فلسفی نٹشے (Friedrich Nietzsche)نے جب ہر حقیقت کو عقل کے معیار پر، پرکھنے کی کوشش کی تو وہ گمراہی کے ایک ایسے دلدل میں جا گراکہ کبھی ابھر ہی نہ پایا۔علامہ اقبال ؒ نے اُس کی سوچ اورشخصیت کا مکمل احاطہ کیا ہے۔   ؎ 
 اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں 
 اقبال اس کو سمجھاتا مقامِ کبریا کیا ہے
حریف ِ نکتہ   توحید ہوسکا  نہ  حکیم
نگاہ چائیے اسرار لا الہٰ  کے لئے
بہر حال فلسفہ اور فلسفی چاہے کچھ بھی کہے حقیقت یہی ہے کہ فلسفہ میں حیرت کے سوا کچھ بھی نہیں۔اس ضمن میں افلاطون ؔکا وہ قول اہمیت کا حامل ہے جس سے پروفیسر میور ہیڈ(Muirhead)نے اپنی کتاب ’’علم الاخلاق‘‘ کی ابتداء کی ہے ،یعنی ’’فلسفہ کی ابتداء بھی حیرت سے ہوتی ہے اور انتہا بھی حیرت پر ہی ہوتی ہے‘‘۔ لہذا فلسہ ہمیشہ بحث و مباحثہ تک ہی محدودرہاہے زندگی کے نشیب و فراز اورلوگوں کی رشدوہدایت میں یہ کوئی مثبت رول ادا نہیں کرسکا، اس کام کے لئے ربِ کائنات نے ہمیشہ انبیاء ورسل کومبعوث کیا ہے۔جو اپنے رب کی طرف سے نازل شدہ تعلیمات کے ذریعے بنی نوح انسان کا تزکیہ کرتے رہے۔اِس سلسلے کی آخری کڑی پیغمبرِ اسلام حضرت محمدِ عربی ؐ ہیں ، جنہیں اللہ تعلی نے قرآنِ حکیم دے کر بھیجا۔قرآن نے دنیا کے تمام فلسفوں اور تصورات کا رد کرتے ہوئے انسان کو اس کی حقیقت اور مقام سے آگاہ کیا۔بلکہ قرآن نے ہی انسان کو غوروفکر پر بھی ابھارا،یادوسرے الفاظ میں کہیں تو قرآن نے ہی انسان کی عقل ،فہم اور شعور کو یہ وسعت عطا کی کہ وہ اپنے رَبْ کو پہچان کر اُس کی اطاعت کرسکے۔قرآن میں ارشاد ہوا ہے:۔
’’بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں جو سمندرمیں وہ چیزیں لے کر چلتی ہیں جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں اور اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا ،پھر اسکے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیااور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلادئے اور ہوائوں کے بدلنے میں اور اس بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر کیا ہوا ہے،اُن لوگوں کے لئے یقینابہت سی نشانیاں ہیں جو عقل( یا شعور) رکھتے ہیں‘‘( البقرہ۔164)
قرآن نے ’’شعور‘‘ اور ’’عقل‘‘کے ذریعے کائنات پر ٖغور کرنے کی ترغیب دی ہے۔تاکہ انسان کو اپنے رب کی معرفت ہوسکے،سمجھنے کی بات یہ ہے کہ قرآن نے خالص اُن لوگوں کو باشعور کہا ہے جوغور وفکر اور تدبر سے کام لیتے ہوں۔لیکن اس کا قطعاََ یہ مطلب نہیں ہے کہ باقی لوگ عقل اور شعور سے محروم ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اُن لوگوں کی عقل اور شعور پر کسی خارجی قوت(مادیت وغیرہ) کا غلبہ ہوتا ہے جو اُن کے شعور کو ابھر نے نہیں دیتی۔مشہور ماہرِ نفسیات فرائیڈ(Freud)نے انسانی شعور کی تین سطحیں بیان کی ہیںلاشعور(Libido) شعور (Ego)اور فوق الشعور(Super ego)۔تیسری سطح یعنی فوق الشعور ہی شعور کی وہ سطح ہے جو انسان کو کائنات کے ساتھ ساتھ باقی موجودہ چیزوں پر غور وفکر کے لئے ابھارتی ہے۔جس کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے انسان پر اس کائنات کی حقیقت منکشف ہوجاتی ہے۔اور وہ اپنی ذات کو دریافت کرتا ہے۔   ؎
 فطرت  کو خرد کے  روبرو کر 
 تسخیر  مقام ِ  رنگ و بو  کر
رابطہ۔سیر جاگیر سوپور،کشمیر
 فون نمبر۔ 8825090545
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اے ای ای جل شکتی پرویز احمد وانی لاپتہ، گاڑی دریائے چناب کے قریب برآمد
تازہ ترین
گاندھی نگر جموں سب ڈویژن میں متعدد چوری کے معاملات حل ،نقب زنی میں ملوث 13افراد گرفتار ، تقریباً 27 لاکھ روپے کی مسروقہ املاک برآمد / ایس پی جموں
تازہ ترین
نیٹ یوجی 2025کے نتائج کو چیلنج کرنے والی درخواست پر غور کرنے سے عدالت عظمیٰ کا انکار
برصغیر
ملک کی سالمیت کی جب بات آتی ہے تو آپریشن سندور ایک واضح مثال ،سوراج کو بچانے کیلئے لڑنے کی ضرورت ہے تو ہم لڑیں گے:امیت شاہ
برصغیر

Related

مضامین

محرم الحرام اور سانحۂ کربلا سبق آموز

July 3, 2025
مضامین

محرم ایک عظمت والامہینہ فضیلت

July 3, 2025
مضامین

کربلا جرأت و عزیمت کا ابدی مظہر پیغام

July 3, 2025
مضامین

سیدنا حسین ؓ کی مہاجرت اور شہادت تجلیات ادراک

July 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?