سرینگر//بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے پلوامہ ڈگری کالج میں امسال کے وسط میں طلاب کو مبینہ طور زد کوب کرنے کے واقعہ میں کالج کے پرنسپل کو ذاتی طور پر آئندہ شنوائی کے دوران کمیشن میں حاضر رہنے کی ہدایت دی ہے۔ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ڈگری کالج میں امسال اپریل کے وسط میں مبینہ طور پر70کے قریب طلاب، جن میں طالبات کی اچھی خاصی تعداد بھی شامل تھی،کو احتجاجی مظاہرے کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا،جس کے بعد وادی میں2ماہ تک طلاب کی احتجاجی لہر شروع ہوئی،جبکہ ان ایام میں بیشتر تعلیمی ادارے بند رہیں۔ڈگری کالج پلوامہ میں طلاب پر پولیس ایکشن کے خلاف انٹرنیشنل فورم فار جسٹس سربراہ محمد احسن اونتو نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا،جس کے بعد کمیشن نے پولیس کو اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔جمعرات کو بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں اس کیس کی شنوائی بلال نازکی کی سربراہی میں ہوئی،جس کے دوران پرنسپل ڈگری کالج پلوامہ کو ایس ایس پی پلوامہ کے ذریعے آئندہ تاریخ شنوائی پر کمیشن کے پاس حاضر رہنے کی ہدایت دی گئی۔18اکتوبر کو ہوئی شنوائی کے دوران بھی پرنسپل کا کمیشن کے پاس حاضر رہنے کی ہدایت دی گئی تھی،تاہم وہ جمعرات کو پیش کمیشن نہیں ہوئے،جس کے بعد متعلقہ ایس ایس پی کے ذریعے انہیں نوٹس ارسال کی ۔اس سے قبل شنوائی کے دوران سنیئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس پلوامہ نے10نکات پر مبنی اپنی رپورٹ پیش کی۔پولیس کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں واقعے سے متعلق تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ15 اپریل کو پولیس اور فورسز نے پلوامہ،نیوہ روڑ پر مونسپل ٹول کے نزدیک ایک مشترکہ ناکہ لگایا تھا، ایک بجے دن کے قریب پی سی آر پلوامہ کو ٹیلی فون پر یہ پیغام ملا کہ ناکہ پارٹی پر شرپسندوں اور طلاب نے لاٹھیوں،آہنی سلاخوں اور پتھروئوں سے حملہ کیا ہے۔پولیس کے مطابق اس موقعہ پر صورتحال ابتر ہونے اور انسانی جان جائع ہونے کے خدشات کے پیش نظر ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر پلوامہ نے ڈرائیور کو کالج کے بائیں بازو کے گیٹ کی طرف موڑنے کو کہا،جو کہ کھلا تھا،اور سڑک پر طلاب اور شرپسند لوگوں نے رکاوٹیں کھڑی کی تھی۔رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم کو تعاقب کرنے کیلئے گاڑی کالج کے چند میٹر اندر داخل ہوئی،تاکہ گاڑی کو موڑ دیا جائے،تاہم اس دوران طلاب اور شرپسندوں نے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر کی گاڑی پر حملہ کیا اور گاڑی کے ٹائروں کو بھی باند کر نذر آتش کرنے کی کوشش کی۔ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ تازہ کمک کو بھی نشانہ بنایا گیا،جس کے بعد فورسز اور پولیس نے مشتعل ہجوم جس میں کالج طلاب بھی شامل تھے،کو منتشر کرنے کیلئے کارروائی کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ3بجے کے قریب پولیس کو خبر موصول ہوئی کہ پرنسپل کی زندگی خطرے میں ہے،کیونکہ کچھ شرپسند انکے دفتر میں داخل ہوئے تھے،اور ان پر حملہ کیا تھا۔مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعد میں پولیس کالج میں پہنچی او رکالج پرنسپل جسے غسل خانے میں بند کیا گیا تھا،اور دفتر کا فرنیچر الٹ پلٹ تھا، کو بحفاظت وہاں سے نکالا۔