انجینئرنگ محکموں میں عرصہ دراز سے سینکڑوں اسامیاں خالی | 33ایگزیکٹیو انجینئروں کی جگہیں پر کرنا باقی،50اسسٹنٹ انجینئر 10ماہ سے ذمہ داریاں لینے کے منتظر

سرینگر // جموں وکشمیر میں 33ایگزیکٹو انجینئروں کی اسامیاں خالی ہونے کے سبب نہ صرف تعمیراتی عمل سست رفتاری کا شکار ہے بلکہ دفتری کام بھی متاثر ہو ئے ہیں جبکہ کئی  ایک ایگزیکٹیو انجینئروں پر تین تین اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ 50کے قریب جن اسٹنٹ انجینئروں کو ترقی دیکر اسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر بنایا گیا ہے ان کی تعیناتی کا عمل بھی 10 ماہ سے التواکا شکار ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں وکشمیر میں جل شکتی ، ارگیشن ،اور ائرا سمیت دیگر محکموں میں ایگزیکٹیو انجینئروں کی 33اسامیاں خالی ہیں ان میں کشمیر اور جموں ڈویژن میں 14 چودہ اسامیاں شامل ہیں جبکہ جموں وکشمیر ایرا میں بھی 5اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کشمیر میں پی ایچ ای ڈویژن کپوارہ ، اری گیشن اینڈ فلڈ کنٹرول ہندوارہ ، ہائیڈرالک ڈویژن اوڑی ، اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول بارہمولہ ، پی ایچ ای اوڑی ، پی ایچ ای بڈگام ،اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول گاندربل ، آئی ڈی پلوامہ ، آئی ڈی شوپیان ،ایگزیکٹیو انجینئر فلڈ سپیل چینل ناربل ، پی ایچ ای( وی ایس ایم پی )ڈویژن ، پی ایچ ای رولر گاندربل ،سیوریج اینڈ ڈرنیج ڈویژن IIشامل ہیں۔جبکہ جموں خطہ میں پی ایچ ای رولر جموں ، پی ایچ ای نوشہرہ ، ارگیشن ڈویژن اکھنور ، اریگیشن ڈویژن راجوری ، ایف سی ڈویژن سانبہ ، اریگیشن ڈویژن فسٹ جموں ، سی آئی ڈی پی ایس بگلیار ، پرنائی ہائیڈل پروجیکٹ ٹی او سی ای اینڈ ایف سی جموں میں اور پی ڈی سی ٹریٹوریل میں 4انجینئروں اور ایگزن کی 14اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر ایرا محکمہ میں ٹیکنیکل افسر( ٹی او) چیف ایگزیکٹو افسر کی اسامی خالی ہے جبکہ ٹیکنکل افسر ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایرا ، ایگزن ہائیڈرالک ایرا ، ایگزن شاہپور کنڈی پروجیکٹ کی اسامیاں بھی عرصہ دراز سے خالی پڑی ہیں ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ انجینئروں کی اسامیاں خالی ہونے کے نتیجے میں ہی تعمیراتی کام سست رفتاری کا شکار ہے اور کئی ایک پروجیکٹوں کے کام کاج متاثر ہوئے ہیں جبکہ کئی پروجیکٹوں کے ڈی پی آر بھی اسی وجہ سے التواکا شکار ہیں ۔ گذشتہ کئی برسوں سے جو عہدے خالی پڑے ہیں ان کو پُر کرنے کے حوالے سے بھی حکام کی جانب کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی ہے۔ کئی ایک جگہوں پر محکمہ آر اینڈ بی کے ایگزیکٹو انجینئر کو پی ایچ ای ، ارگیشن اور فلڈ کنٹرول کا اضافی چارج دیا گیا ہے جبکہ کئی ایک جگہوں پر جونیئر انجینئروں سے خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ حکام نے دس ماہ قبل 50کے قریب جن اسٹنٹ انجینئروں کو ترقی دے کراسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئربنایا ہے ، انہیں ابھی تک ذمہ داری نہیں سونپی گئی ہے، اور ان کے تبادلوں پر حکام نے روک لگا دی ہے ۔ کشمیر عظمیٰ نے اس تعلق سے محکمہ کے پرنسپل سکریٹری روہت کنسل سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے ۔
 
 
 

سبکدوش انجینئروں کی ملازمت | منریگا انجینئر ز کا2 روزہ کام چھوڑ ہڑتال 

بلال فرقانی
سرینگر //منریگا انجینئرز ایسوسی ایشن نے اتوار کو رورل ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں سبکدوش انجینئروں کو شامل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف دو روزہ کام چھوڑ ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایسوسی ایشن نے حکومتی فیصلے کو ’’نوجوان انجینئروںکے قتل‘‘کے مترادف قرار دیا اور سبکدوش انجینئرز پر زور دیا کہ وہ ’’نوجوانوں کے خون سے اپنے ہاتھ نہ رنگیں‘‘اور حکومتی پیشکش کو مسترد کریں۔ انہوں نے کہا’’ایسوسی ایشن سبکدوش انجینئرزوںکو شامل کرنے سے متعلق حکومتی حکم کی مذمت کرتی ہے جبکہ ہم پچھلے 11 سے 12 برسوں سے کام کر رہے ہیں اور اپنی زندگی کا بنیادی دورانیہ محکمہ کو دے چکے ہیں‘‘۔ ایسوسی ایشن کے صدر ساحل ابرول نے کہا کہ ایم جی نریگااسکیم 90  فیصد مرکزی اور 10 فیصد مقامی حکومت یا مرکزی زیر انتظام والے علاقے کی جانب سے فراہم کردہ فنڈس کے اشتراک سے چلتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی ہم نے 10 فیصد حصہ مانگا ، حکومت نے کہا کہ اس کے پاس فنڈز نہیں ہیں لیکن وہ ریٹائرڈ انجینئرز کو 30سے50ہزار روپے کہاں سے دے گی؟۔انہوں نے کہا کہ یہ محکمہ میں کام کرنے والے ہنر مند اور اہل انجینئروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر حکومت سبکدوش انجینئروں کی فلاح و بہبود میں اتنی دلچسپی رکھتی تھی تو پھر انہیںسبکدوش کیوں کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سبکدوش انجینئر طبی طور پر محکمہ میں کام کرنے کے قابل ہیں یا نہیں ،سرکار اس بات کو نظر انداز کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ابرول کا کہنا تھا’’، ہم انتظامیہ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ان انجینئرز کو پہلے ر یٹائر کیوں کیا گیا؟ ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک طویل عرصے سے ریگولرائزیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن کچھ نہیں کیا گیا یہاں تک کہ مختلف کمیٹیاں بنائی گئیں اور بار بار سفارشات کی گئیں تاہم اس کے باوجود زمینی سطح پر کچھ نہیں کیا جاتا۔