سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ کے تعمیر و ترقی ،عوام کی راحت رسانی اور مالی پیکیج کے دعوے صرف ذرائع ابلاغ تک ہی محدود ہیں جبکہ زمینی سطح پر تمام تر دعوے سراب ثابت ہوجاتے ہیں۔ پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتظامیہ بڑے زو ر شور سے بیک ٹو ولیج پروگرام کی تشہیر کررہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس پروگرام کے پہلے دو مراحل سرے سے ہی ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ان مرحلوں کے دوران منظور کئے گئے کاموں کیلئے نہ تو ابھی تک رقومات واگذار کی گئی اور نہ ہی مجوزہ پروجیکٹوںکا فالو اَپ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بیک ٹو ولیج محض ایک ڈرامہ ہے اور یہ باہری دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا ایک حربہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ اب مالی پیکیج کا ڈنڈورہ بھی پیٹنے لگی ہے جبکہ ماضی کی پیکیجوں کا کوئی حساب نہیں۔ نئی دلی نے جموں و کشمیر کیلئے 80ہزار کروڑ پیکیج کا اعلان کیا ،لیکن زمینی سطح پر ایک بھی پیسے کا کام بھی نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے جموں وکشمیر سے متعلق پیکیج صرف اعداد و شمار کی ہیرا پھیری ثابت ہوئے ہیں۔ عمران نبی ڈار نے کہا کہ پنچایتی نظام کے بارے میں اس طرح کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ جیسے جموں و کشمیر میں پہلے پنچایتی الیکشن ہوئے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی دلی نے جموں وکشمیر میں دکھاوے کیلئے پنچایتی الیکشن کروائے۔ پنچایتی الیکشن کی ناکامی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ابھی تک 11,639پنچوں اور 1,011سرپنچوں کی نشستیں خالی پڑی ہیں جبکہ جن نشستوں پر الیکشن کروائے گئے وہاں بھی بیشتر جگہوں پر باہر سے اُمیدوار لائے گئے، جنہیں عوام جانتے تک نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے جب جموں و کشمیر میں پنچایتی نظام کی داغ بیل ڈالی اُس وقت پورے برصغیر میں اس قسم کے نظام کا کوئی تصور بھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت ہی تھی جس نے یہاں 2011میں 21برس بعد حقیقی معنوں میں پنچایتی الیکشن کروائے جس میں 80فیصد لوگوں نے شرکت کی اور حکومت کو عوام کی دہلیز تک پہنچایا۔ بدقسمتی سے پنچایتی راج پر ایسا پروپیگنڈا چلایا جارہاہے کہ جیسے دفعہ370کے خاتمے سے پہلے یہاں ایسا کوئی نظام ہی نہیں تھا۔این سی ترجمان نے کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ میں زبانی جمع خرچ کا رجحان اس قدر وسیع ہوگیا ہے کہ 2018سے یہاں تعینات 4گورنروں نے ایک ہی انشورنس پالیسی کا اعلان 4بار کیا اور ابھی تک ایک بار بھی عملی طور پر اس کا اطلاق عمل میں نہیں لایا گیا۔