سرینگر// نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان حسین مسعودی نے لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی موجودگی میں ہوکرسر انکائونٹر کی تحقیقات اور مارے گئے نوجوانوں کی میتوں کو لواحقین کے سپرد کرنے کا معاملہ اُٹھایا۔نیشنل کانفرنس کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میںکہاگیا ہے کہ لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے حسنین مسعودی نے کہا کہ گذشتہ سال امشی پورہ شوپیان میں ایک انکائونٹر ہوا ، جس کے بارے میں لوگوں نے شک و شبہات جتلائے جس کے بعد پولیس اور فوج نے تحقیقات کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ یہ انکائونٹر فرضی تھا اور مارے گئے تینوں نوجوان بے گناہ تھے، اس تحقیقات سے کسی حد تک اعتماد قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر میں بھی لاوے پورہ ہوکرسر سرینگر میں بھی ایک انکائونٹر ہوا جس میں 3نوعمر لڑکے مارے گئے اور عوام نے اس انکائونٹر کے بارے میں بھی شک و شبہات ظاہر کئے۔ پولیس اور سی آر پی ایف کے متضاد بیانات نے لوگوں کے خدشات میں مزید اضافہ کیا۔ حسنین مسعودی نے کہا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس انکائونٹر کی بھی امشی پورہ شوپیان کی طرز پر تحقیقات کی جائے اور ساتھ ہی ان تینوں نوجوانوں کی لاشوں کولواحقین کے سپرد کیا جائے تاکہ وہ ان کی تجہیز و تکفین اور آخری رسومات انجام دیں سکے‘۔اس سے قبل ِنیشنل کانفرنس صدرو ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور حسین مسعودی نے نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاوس کے احاطے میں آنجہانی مہا تما گاندھی کے مجسمے کے سامنے ہو کر سر علاقے میں ہوئے تصادم کی غیر جانب دارانہ تحقیقات اور مہلوک نوجوانوں کی لاشوں کو لاحقین کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔دونوں ممبران نے ہاتھوں میں کتبے اٹھائے تھے، جن پر یہ مطالبات درج تھے۔