خاطی فوجیوں کو سزا دی جائے: حسنین مسعودی
نیوز ڈیسک
سرینگر//نیشنل کانفرنس رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے شوپیان میں ہوئے فرضی تصادم میں راجوری کے 3معصوم اور بے گناہ نوجوانوں کی وحشیانہ اور سفاکانہ ہلاکت میں فوجیوں کو خصوصی اختیارات تجاوز کرنے کا مرتکب ٹھہرانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ مہلوک نوجوانوں کے والدین کو انصاف فراہم کیا جائے اور خاطیوں کو قانون کے تحت قرار واقعی سزای دی جائے تاکہ مستقبل میں انسانی حقوق کے ایسے بدترین واقعات رونما نہ ہونے پائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوجوانوں مزدوری کے سلسلے میں راجوری سے شوپیان آئے تھے اور اگر فوج نے SOPپر عملدرآمد کیا ہوتا تو شاید یہ نوجوان آج زندہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے امشی پورہ کی ہلاکتوں کے معاملے میں خصوصی اختیارات کی حد بھی تجاوز کی تھی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا ارتکاب عمل میں لایا اور 3نوجوانوں سے جینے کا حق چھین لیا۔ یاد رہے کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے تینوں اراکین پارلیمان نے اس معاملے پر نہ صرف پارلیمنٹ میں تحریک التوا پیش کی تھی اور مرکزی وزیر دفاع کی نوٹس میں معاملہ لانے کے علاوہ کیس کی تحقیقات سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے توجہ دلائو تحریک بھی پیش کی تھی۔ حسنین مسعودی نے اُمید ظاہر کی کہ خاطیوں کو عملی طور پر سزا دی جائیگی اور ماضی میں ایسے واقعات میں ملوث فوجیوں کو سزا نہ دینے کی روایت کو نہیں دہرایا جائیگا۔
مزید تفتیش ڈی این آئی کی بنیاد پر:دلباغ سنگھ
سمت بھارگو
راجوری//جموں وکشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہاہے کہ شوپیاں انکائونٹر کیس میں مزید تحقیقات اور قانونی عمل ڈی این اے نمونوں کی رپورٹ پر مبنی ہوگی ،جو جلد ہی موصول ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ فوج اور پولیس کی تفتیش متوازی طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔راجوری میںپریس کانفرنس کے دوران دلباغ سنگھ نے کہا کہ ڈی این اے نمونوں کی رپورٹ جلد موصول ہوگی جس کے بعد آگے کی کارروائی ، تفتیش اور قانونی کارروائی کا تعین ہوگا۔ان کاکہناتھا’’فوج اور پولیس کی طرف سے متوازی تحقیقات ہو رہی ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے اب تک پیشہ ورانہ انداز میں تحقیقات کی ہے۔
اعتماد سازی کے فقدان میں کمی ہوگی:الطاف بخاری
نیوز ڈیسک
جموں//جموں کشمیراپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ شوپیاں انکاؤنٹر کی تحقیقات میں فوج کی طرف سے اعتراف کرنا ،کہ ضابطہ اخلاق اور فوجی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے، سے اعتماد کے فقدان اور جموں وکشمیر کے لوگوں میں اجنبیت کے احساس میں نمایاںکمی واقع ہوگی۔ پارٹی دفتر گاندھی نگر جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے واقعہ میں شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کے وعدے کو پورا کرنے پر ملک کی اعلیٰ قیادت، قومی سیکورٹی صلاحکار اور فوج کے اعلیٰ عہدیداران کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا’’اِس واقعہ میں فوج کی طرف سے اختیار کیاگیا موقف لوگوں میں کھوئے ہوئے اعتماد اور بھروسے کی بحالی میں مدد گا ثابت ہوگا‘‘۔اپنی پارٹی صدر نے سوپور میں نوجوان کی ہلاکت کی معیاد بند، صاف وشفاف مجسٹریل انکوائری کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ’’یہ اقدامات نہ صرف احتساب کے میکانزم کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہیں بلکہ سیکورٹی اداروں کی اعتمادیت کے لئے بھی ناگزیر ہیں،ہمیں انسانی حقوق پامالیوں کے طریقوںکو سمجھنے کی ضرورت ہے اور استثنیٰ کے خاتمے کے لئے ثابت قدم رہنا چاہئے۔ جموں و کشمیر میں کامیاب تبدیلی عمل کے لئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف صفر فیصد رواداری ناگزیر ہے۔‘‘۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے بیمار تجارتی شعبہ کی احیاء کے لئے 1350کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج کا اعلان کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ اگر چہ یہ اچھی شروعات ہے لیکن جموں وکشمیر میں کی تباہ حالی معیشت کو دیکھتے ہوئے حکومت ِ ہند کو پیکیجز دینے میں مزید فراخدلی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا’’لیفٹیننٹ گورنر نے آج ہی اِس پیکیج کا اعلان کیا ہے، ہم اِس کا اچھی طرح سے جائزہ لیکر اُس کے بعد اپنی نقطہ نظر پیش کریں گے البتہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے جموں وکشمیر میں گذشتہ سال اگست سے نقصان کا جوتخمینہ لگایا گیا ہے وہ40ہزار کروڑ سے زائد ہے،اگر حکومت ِ ہند بیمار معیشت کی بحالی میں سنجیدہ ہے تو کواس بڑے نقصان کو مدنظر رکھنا چاہئے‘‘۔ فورجی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی بارے بخاری نے کہاکہ حکومت ِ ہند کومبالغہ آمیز سیکورٹی خدشات سے بالاتر غور کرنے اور جلد از جلد جموں و کشمیر میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنی پارٹی صدر نے ایس آراو202کو ختم کرنے اور لداخ یوٹی میں کام کر رہے جموں وکشمیر کے ملازمین کو فوری واپس لانے کا مطالبہ کیا۔ الطاف بخاری نے کہا’’حکومت ِ ہند کو چاہئے کہ مغل شاہراہ پر پیر کی گلی ، ستھن روڈ پر سنگ پورہ وائلو اور کرنا ہ کپواڑہ سڑک پر سادھنا ٹاپ ٹنلوں کی جلد از جلد تعمیر شروع کرنی چاہئے تاکہ اِن روٹس پر مسافت کم ہو اور ان اہم علاقائی رابطوں پر سال ٹریفک نقل وحمل ممکن ہوسکے۔