واشنگٹن// امریکی حکومت اپنی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے 22 ویں روز میں داخل ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کے 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ یہ شٹ ڈاؤن میکسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز نہ جاری کرنے پر ٹرمپ اور ڈیموکریٹس کے درمیان رسہ کشی کا نتیجہ ہے۔ خبررساں ادارے کیمطابق کانگریس نے امریکی صدر کے مطالبے پر دیوار کی تعمیر کیلئے5 ارب 70 کروڑ ڈالر اجرا منظوری دینے سے انکار کردیا جس کی پاداش میں ٹرمپ نے حکومتی اداروں کیلئے پیش کیے جانے والے بجٹ پر دستخط کرنے سے انکارکردیا تھا۔ بجٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف انویسٹیگیشن(ایف بی آر) کے ایجنٹس، ایئر ٹریفک کنٹرولر اور میوزیم کے ملازمین اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ حالیہ شٹ ڈاؤن 22 ویں روز میں داخل ہونے کے بعد حکومتی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاون کی صورت اختیار کرچکا ہے، اس سے قبل طویل ترین شٹ ڈاؤن سابق صدر بل کلنٹن کے دورِ حکومت میں 96-1995 میں ہوا تھا جس کی مدت 21 روز تھی۔ قابلِِ ذکر بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ہنگامی صورتحال نافذ کرنے کے خطرات کو کم کردیا، ورنہ اس سے قبل انہوں نے کانگریس کی منظوری کے بغیر فنڈز حاصل کرنے کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ ’میں اتنی جلدی یہ نہیں کرنیوالا‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کو ’آسان راِہِ فرار‘ قرار دیا اور کہا کہ کانگریس کو اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کے فنڈز منظور کرنے ہوں گے۔ دوسری جانب ڈیموکریٹس بھی اپنے اقدام پر ڈٹے نظر آرہے ہیں اور امریکی صدر کو دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز جاری کرنے سے انکاری ہیں جن کی پوری انتخابی مہم ہی سرحدی معاملات کو سخت کرنے اور پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے دیوار کی تعمیر کے گرد گھومتی تھی۔ دوسری جانب تنخواہیں نہ ملنے کے سبب مالی مشکلات کا شکار وفاقی اداروں کے ملازمین اپنے گھروں کا سامان بیچنے پر مجبور ہوگئے۔ نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کریگ لسٹ نامی اشتہاری ویب سائٹس پر کم قیمت میں اپنا ذاتی سامان فروخت کرنے والے افراد کے اشتہارات کا انبار لگ گیا۔