سرینگر// اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجان لون کی طرف سے نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت پرالزامات عائد کرنے پرشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ عوام کی طرف سے مسترد کئے جانے کے بعد یہ دونوں خودساختہ لیڈران ناگپور میں بیٹھے اپنے آقائوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لینے میں لگے ہیں اور اس کیلئے یہ دونوں کسی بھی حد تک گرنے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ الطاف بخاری نے اس قدر خود کو زعفرانی رنگ میں رنگ دیا ہے کہ موصوف اب 1931کے شہداء کشمیر کی توہین کرنے سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں، جس کی جتنی بھی مذمت اور ملامت کی جائے کم ہے۔ ترجمان نے کہا کہ الطاف بخاری پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو بحیثیت وزیر اعلیٰ نوجوانوں کا تہہ تیغ کرنے کیلئے موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں لیکن شاید یہ بھول رہے ہیں کہ موصوف محبوبہ مفتی اور مرحوم مفتی محمد سعید کی حکومتوں میں بحیثیت سینئر وزیر شامل تھے۔ کیا موصوف کا ضمیر اُن دنوں مردہ ہوگیا تھا یا انہوں نے اُس وقت اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ الطاف بخاری نے نیشنل کانفرنس پر من گھڑت اور گمراہ کن الزامات عائد کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے لیکن موصوف کو شاید یہ یاد نہیں کہ 2019پارلیمانی انتخابات میں موصوف نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو بہترین اُمیدوار قرار دیا تھا اور نیشنل کانفرنس کو ووٹ دینے کے بیانات جاری کئے تھے۔ الطاف بخاری کیلئے نیشنل کانفرنس تب بھی اچھی تھی جب موصوف کو وزیر اعلیٰ کیلئے مشترکہ اُمیدوار بنانے کیلئے غیر مشروط حمایت دی گئی تھی۔ لیکن آج اس کے برعکس اپنے ناگپورکے آقائوں کو خوش کرنے کیلئے اسی نیشنل کانفرنس کیخلاف زہرافشانی کررہے ہیں ، جس سے ان کی قول وفعل میں تضاد اور ایمان کی کمزوری کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوسروں پر لوگوں کے جذبات کیساتھ کھلواڑ کرنے کا الزام عائد کرنے والے الطاف بخاری اور اُن کے اسلاف نے کس طرح سے کشمیری نوجوانوں کے جذبات کا استحصال کیا اور اُنہیں موت کے منہ میں دھکیل کر خود سونے کے محل تعمیر کئے، کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ نیشنل کانفرنس ترجمان نے کہا کہ اب سجاد لون یہ طے کرنے لگے ہیں کہ کون مسلمان ہے اور کون مسلمان نہیں ہے۔ ہندوارہ کے سجادلون وہی ہیں جنہوں نے ایک پُرہجوم پریس کانفرنس میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر الیکشن میں حصہ لینے کے الزامات کو مسترد کیا تھا ،لیکن اس کے کچھ ماہ بعد نہ صرف موصوف نے خود الیکشن میں حصہ لیا بلکہ پیپلز کانفرنس کے اُمیدواروں کو بھی میدان میں اُتارا ۔ سجاد لون اب خود ہی فیصلہ کریں کہ وہ کس حد تک مسلمان ہیں اور اُن کا ایمان کیسا ہے کیونکہ نیشنل کانفرنس کسی کو مسلمان کو غیر مسلم ہونے کی سند دینے میں یقین نہیں رکھتی ۔