سرینگر//نیشنل کانفرنس نے مرکزی سرکار کی طرف سے اقامتی قانون میںترمیم کو دکھاوا ،اور جموں کشمیر اور یہاں کی عوام کے ساتھ کھلواڑ قرار دیا ہے ۔ ایک بیان میں پارٹی نے دلی کو مشورہ دیا کہ وہ کشمیر اور کشمیریو ں کے ساتھ کھیلنا بند کرے ۔ کے این ایس کے مطابق نیشنل کانفرنس نے مرکزی سرکار کی جانب سے جموں کشمیر اقامتی قانون میں ترمیم کو دکھاوااور یہاں کے عوام کے ساتھ کھلواڑ قرار دیتے ہوئے مرکزی سرکار کو مشورہ دیا کہ وہ یہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو بند کرے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکار نے اب ترمیم سے غیر ریاستی باشندوں کے لئے راستہ تبدیل کیا ہے جبکہ منزل تک پہنچانے کا راستہ بالکل کھلا ہے ۔انہوں نے کہا غیر ریاستی باشندوں کو ملازمت فراہم کرنے کے لئے پہلے ڈوماسایل سند اور بعد میں نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈوماسائل کے لئے جو سات سال یا اسے زیادہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے ،وہ غیر ریاستی لوگوں نے جویہاں ہزاروں کی تعداد میں بس رہے ہیں،پوری کرلی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ڈوماسائل قانون یہاں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرے گااور ضروری یہاں غیرمقامی نوکریوں پر قبضہ جمالیں گے۔انہوں نے کہاجموں کشمیر میں اراضی کے معاملے پر سرکار کی خاموشی مشکوک ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اراضی کے قانون پر سرکار خاموش بیٹھی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جموں کشمیر کو اب اراضی کے حقوق کے لئے دہلی کے سامنے بھیک مانگنا ہے کہ ہمیں انصاف دو۔؟ انہوں نے کہا ہمارے جمہوری حقوق بھی غائب ہیں اور نئی دلی کو ان جمہوری حقوق کو بحال کرنے میںکیا تکلیف ہے ۔بیان میں پارٹی نے جموں کشمیر میں جمہوری حقوق کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے ۔
قانون پر مکمل نظرثانی تک کوششیں جاری رکھنے کا الطاف بخاری کاوعدہ
سرینگر//جموں کشمیر میں مرکزی حکومت کی طرف سے اقامتی حکم نامہ میں ترمیم کا خیر مقدم کرتے ہوئے سید الطاف بخاری کی سربراہی والی جموں کشمیر اپنی پارٹی نے وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر کا شکریہ دا کیا۔جے کے این ایس کے مطابق جموں کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے ہفتہ کے روز حکومت ہندکے اس نئے اقامتی قانون میں ترمیم کا خیرمقدم کیا جس میں جموں کشمیر کے باشندوں کے لئے گزیٹیڈ و نان گزیٹیڈ ،دونوں ملازمتوں کے تمام گروپوں کو محفوظ رکھا گیا تاہم انہوں نے اپنی پارٹی جموں و کشمیر کے لوگوں کی اُمنگوں کو پورا کرنے تک اس قانون کی پوری طرح سے نظرثانی کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ’جے کے اے پی‘ صدر الطاف بخاری نے کہا کہ ان کی ذاتی مداخلت نے بہت ہی مختصر عرصے میں اقامتی قانون میں مطلوبہ ترامیم کو ممکن بنایا ہے۔بخاری نے کہا’’جموں وکشمیر کے روزگار کے معاملے میں اقامتی قانون کی وضاحت کرنے والے نئے حکم کے مطابق ، جموں و کشمیر کے عوام کے حقیقی تحفظات کو سمجھنے پر میں وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر کی تعریف کرتا ہوں،جبکہ ان کی بروقت مداخلت سے مطلوبہ حفاظتی انتظامات ممکن ہوگئے۔‘‘بخاری نے حالیہ تاریخ میں پہلی بار ایک ہی مقصد کے لئے متحد ہونے پر لوگوں خصوصا جموں و کشمیر کے دونوں صوبوں کے نوجوانوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ اس مثالی اتحاد سے جموں و کشمیر کے دونوں خطوں کے نوجوانوں نے ملازمتوں پر اقامتی حقوق کو یقینی بنایا،جو ایک خاص رعایت ہے جو غیر مقامی لوگوں کے ساتھ اب تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ بخاری نے اپیل کی کہ جب تک اس قانون کو ہماری اجتماعی امنگوں کے مطابق ختم نہیں کیا جاتا ، نئے اقامتی حکم نامہ میں کوتاہیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے لوگوں کی طرف سے اتحاد کا جذبہ اور مظاہرہ جاری رہنا چاہئے۔اپنی پارٹی کے صدر نے جموں و کشمیر کے عوام کے مطالبات کے مطابق جموں و کشمیر میں رہائش پذیر غیر مکین شہریوں کے لئے لازمی مدت جیسے کہ جموں و کشمیر میں رہائش پذیر رہنے اور رہائش پزیر ہونے کے لئے تاریخوں کی کٹوتی کرنے تک لازمی طور پر اپنی پارٹی کی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔ انہوں نے مزید کہا ،’’میں لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری جماعت اس قانون کو پوری طرح سے نظر انداز کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گی ، خاص طور پر جموں و کشمیر کے غیر رہائشیوں کے لئے طے شدہ رہائش اور اہلیت کے معیار اور مدت کے حوالے سے جدوجہد کرے گی‘‘۔بخاری نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس موقع پر اٹھ کھڑے ہوں اور جموں و کشمیر کے رہائشیوں کے حقوق کے لئے مشترکہ طور پر جدوجہد کرے۔انہوں نے کہا ہم سیاسی بنیادوں پر ایک دوسرے سے اختلافات کرسکتے ہیں، لیکن میرے خیال میں ، یہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا مناسب وقت نہیں ہے۔بخاری نے کہا مشترکہ طور پر جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لئے مشترکہ طور پر جدوجہد جاری رہے گی۔
ملازمتوں اور زمینوں پر مالکانہ حقوق
سپریم کورٹ کے فیصلے کاانتظار کیا جانا چاہیے:سوز
سرینگر// جموں کشمیرکے باشندوں کی ملازمتوں اور زمینوں پراُن کے مالکانہ حقوق میں ترمیم کی باتیں ہورہی ہیں ،جو بالکل غلط طریقہ کار ہے۔اس بات کااظہار سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے ایک بیان میں کیا ۔انہوں نے کہا جموںوکشمیر کے مستقل باشندوں کے حق میں ملازمتوں کو مخصوص کرنا اور زمینوں پر انکے مالکانہ حقوق مہاراجہ پرتاپ سنگھ کے دور میں زیر بحث آئے تھے ،لیکن بعد میں مہاراجہ ہری سنگھ کے دور حکومت میں ان حقوق کے بارے میں قوانین بنائے گئے ۔ریاست میں جب 1947-48 میں عوامی حکومت قائم ہو گئی ،تو اُس وقت یہ قوانین اُس مخصوص معاہدہ الحاق میں شامل کئے گئے جو بعد میں آئین ہند کی دفعہ 370 میں بھی شامل کئے گئے تھے۔چونکہ اب آئین ہند کی دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا ہے اوریہ مسئلہ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا ہے، اس لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہئے۔بیان میں انہوں نے مزیدکہا کہ ، سبھی لوگوں کو یہ بات اپنے ذہن میں رکھنی چاہئے کہ بالآخریہ مسئلہ آئندہ منتخب ہونے والی سرکار ہی طے کرے گی،جو انتخابات کے بعد وجود میں آئے گی۔ریاست کی موجودہ حکومت اور مرکزی سرکار کو یہ جان لینا چاہئے کہ اس اہم مسئلے پر کسی عبوری حکم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ مسئلہ عوامی خواہشات کے مطابق ہی حل کیا جاناچاہئے جو ایک منتخب حکومت ہی کر سکتی ہے۔‘‘
آبادی کاتناسب بگاڑنے کی کوشش:مولاناہمدانی
سرینگر//جمعیت ہمدانیہ نے نئے اقامتی قانون کو جموں کشمیرمیں آبادی کاتناسب بگاڑنے کی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔ایک بیان میں جمعیت کے سربراہ مولاناریاض احمدہمدانی نے کہا کہ نیااقامتی قانون جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کے آئینی اور جمہوری حقوق پرشبخون ہے اورا س قانون کے نفاذ کا مقصدیہاں کی مسلم آبادی کواقلیت میں تبدیل کرنا ہے ۔انہوں نے اس قانون کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
عوام کے ساتھ نا انصافی:ڈاکٹر سمیر کول
سرکار کشمیر میں حالات کو معمولات پر لانے کے موڈ میں نہیں
سرینگر// اقامتی احکامات مرکزی کے طرف سے ریاست کے لوگوں پر نافذ کرنا سراسر نا انصافی اور یہاں کے جغرافیائی،تہذیب ،تمدن اور صدیو ںکے بھائی چارہ پر کاری ضرب کاری ہے۔ اس بات کااظہار نیشنل کانفرنس کے قومی ترجمان ڈاکٹرسمیرکول نے ایک بیان میں کیا۔ کے این ایس کے مطابق جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے قومی ترجمان ڈاکٹر سمیر کول نے ایک بیان میں کہا کہ اقامتی احکامات مرکزی کے طرف سے ریاست کے لوگوں پر نافذ کرنا سراسر نا انصافی اور یہاں کے جغرافیائی،تہذیب اور تمدن اور صدیو ںکے بھائی چارے پر ضرب کاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کالا قانون کشمیری عوام پر ٹھونس دینا اور خاص کر اس وقت جب پوری دنیا عالمگیروباء کی لپیٹ میں آچکی ہے اور آج تک اس مہلک بیماری سے ہزاروں لوگ اس بیماری کی لپیٹ میں آکر موت کاشکار ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہ ملک کے ساتھ ساتھ ریاستی عوام بھی نہایت پریشان ہیں، لوگ ہر طرف مصیبت اور مشکلات کا شکار ہوئے اور اقتصادی طور پر نفی کے برابر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مرکز کی موجودہ سرکار جان بوجھ کر کشمیر میں حالات سدھارنے کے موڈ میں نہیں اور یہاں کے لوگوں نے ہندو مسلم ،سکھ ،عیسائی،بودھ،جو یہاں کے اصلی باشندے ہیں، نے اس اقامتی قانون کو مسترد کیا ہے اورمنسوخ شدہ دونوں دفعات کے خلاف سراپا احتجاج ہے ۔کول نے مرکزی سرکار کو خبردار کیا کہ وہ ایسے فیصلے صادر کرتے رہنے سے ملک کی سالمیت کوخطرہ ہے۔انہوں نے کہا اس لئے ریاست جموں کشمیر کو اپنا خصوصی درجہ واپس کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا جبکہ تک نہ ریاست کی اپنی حکومت اور دستور ساز اسمبلی کا قیام عمل میں نہیں لایا جائے تب تک کالے قونین نافذ کرنے کا کوئی جوا زنہیں ۔ڈاکٹر سمیر کول نے تمام ڈاکٹروں سے استدعا کی ہے کہ وہ اپنے مخصوص وقت پر کلنکوں پر جائے تاکہ ان کے زیر علاج بیماروں کو پریشانیوں سے نجات مل جائے۔انہوں نے کہا ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کے باعث ان کے بیمار سخت پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔