افغانستان میں سونے کی کان دھنس جانے سے 30 افراد جاں بحق

افغانستان کے شمال مشرقی صوبے کے دوردراز علاقے میں سونے کی کان بیٹھ جانے سے کم از کم 30 افراد جاں بحق اور دیگر 7 زخمی ہوگئے۔ ضلعی گورنر محمد رستم راگی نے کہا کہ کان گرنے کا حادثہ صوبہ بدخشاں کے ضلع کوہستان میں پیش آیاجہاں 7 افراد زخمی بھی ہوئے۔خیال رہے کہ دریا میں 200 فٹ گہری کان کے اندر گاؤں کے افراد سونے کی تلاش میں مصروف تھے اسی دوران کان کی دیواریں گرگئیں۔محمد رستم راگی کا کہنا تھا کہ ‘شہری دریا میں مشین کے ذریعے ایک بڑا گڑھا کھود رہے تھے، اسی دوران دیواریں گر گئیں جہاں درجنوں مزدور پھنس گئے’۔صوبائی گورنر کے ترجمان نیک محمد نظری نے کان کنوں کو غیر پیشہ ورانہ مہارت کے حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘کم ازکم 7 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ دریا میں بنائی گئی راہداری کیسے گر گئی۔نیک محمد نظری کا کہنا تھا کہ ‘گاؤں والے دہائیوں سے اس کاروبار سے منسلک ہیں اور اس پر حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے’۔نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان حشمت بہادری کا کہنا تھا کہ ‘امدادی ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئی ہیں لیکن گاؤں والوں نے لاشیں نکالنے کا کام شروع کردیا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو نقد امداد اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کے لیے وزارت دفاع کے ہیلی کاپٹرز کوبھیجا گیا ہے۔حشمت بہادری نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا اور کہا کہ زخمی افراد کے خاندانوں کو 10 ہزار افغانی (تقریباً130 ڈالر) دیے جائیں گے اور جاں بحق افراد کے لواحقین کو 50 ہزار افغانی دیے جائیں گے۔واضح رہے کہ افغانستان کا شمال مشرقی پہاڑی صوبہ بدخشاں کی سرحد تاجکستان، چین اور پاکستان سے ملتی ہے جہاں سردیوں میں شدید برف باری ہوتی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ سے بھی بہت نقصان ہوتا ہے۔جنگ زدہ افغانستان میں غیرقانونی کان کنی بھی عروج پر ہے جس سے مختلف گروپس فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ وسائل سے مالا مال افغانستان کے کئی علاقوں میں جنگ کے باعث اس شعبے میں خاطر خواہ کام نہیں ہوا ہے۔