①حقیقت اور ڈرامہ
گرمیوں کی تعطیلات تھیں۔ ـــ دوپہر کے وقت مَیں اور عزیز حماد ہاتھ میں روح افزا شربت کا گلاس تھامے دیوان خانے میں ٹی وی دیکھ رہے تھے۔ ـــ اسکرین پر ڈرامہ شروع ہواــــ۔ کردار آتے گئے اور کارکردگی کا مظاہرہ ہوتا رہاـــ۔ اچانک ایک جذباتی منظر میں جیسے ہی ایک معصوم خستہ حال، اپاہج کے کردار میں راجو ٹی وی کے پردے پر نمودار ہوا تو قریب میں بیٹھا حماد بے ساختہ رو پڑاـــ۔ شاید وہ ڈرامے کو حقیقت سمجھ بیٹھا تھاــ۔ میں نے اُسے سمجھایا کہ یہ ڈرامہ ہے صحیح سمجھ کر زیادہ سنجیدہ نہ ہوــــا اس نے آنکھیں صاف کی اور ڈرامہ دیکھتا رہاــــ۔ کچھ دیر بعد دروازے پر دستک کے ساتھ ایک صدا سنائی دی ــــ تو حماد فوراً دروازے کی طرف لپکاـــــ۔ ایک اپاہج سائل امداد کا سوال کررہا تھاــــ۔ حماد نے اسے آنکھ بھر کے دیکھا پھر دھتکار کر دروازے کو زور سے بند کردیا ـــ۔ عجیب بات یہ رہی وہ حقیقت کو ایک ڈرامہ سمجھ بیٹھاــــ۔
② روبرو
عدیم الفرصتی اور آفس کی مصروفیات کے بعد جب گھر واپسی کی غرض سے راستے سے گزر ہوا، تو میری نگاہ چند برقعہ پوش خواتین اور دو تین مرد حضرات پر پڑی، جو ایک سیاہ کوٹ میں ملبوس وکیل سے سرِ عام عدالت کے روبرو محو گفتگو تھیں ـــ۔ ہر کوئی اپنی بات رکھ کر اپنا جواز پیش کررہا تھا۔ ــــ ہر ایک کی آواز میں شدت اور آنکھوں میں انصاف کی امید تھی۔ ــــ کوئی اپنے آپ کو صحیح ثابت کرانے کی کوشش میں تھا ـــ تو دوسرا طرفدار بنا ہوا تھا ــــ۔ میں کچھ دیر کے لیے وہاں ٹھہر گیا۔ ـــ وکیل صاحب کو سنائی جانے والی روداد کی بلند آواز جب میرے کانو ں میں پڑی تو پتہ چلا کہ یہ مسئلہ اپنوںکا تھا، اپنوں سے اپنائیت کی بنیاد پر ،سبھی ایک دوسرے کے اپنے تھے، بس غیر تھا تو وہ وکیل جو بڑی دلچسپی سے معاملے کی پیروری کررہا تھا ـــ۔
اورنگ آباد (مہاراشٹر)موبائل نمبر؛9960788301
Contents