Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

اعلیٰ تعلیمی شعبہ اصلاحات کا محتاج

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 9, 2022 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
  یہ اب ہمارے دور کی ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ہم ایک ایسے دور کی طرف جا رہے ہیں جس پر علمی معیشت کا غلبہ ہو گا اور یہ کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ انسانی سرمایہ ہوگا ، جو ہنر ، مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کا مجموعہ ہوگا۔ موجودہ دور میں دنیا بھر کی تعلیمی قیادت نے بار باراس طرح کے نظریہ پر زور دیا ہے اور پوری دنیا میں اس وقت تعلیم دان اس بات پر متفق ہے کہ اگر انسانی سرمایہ کو ہمیں صحیح سمت میں بروئے کار لانا ہے جو اُن کی صلاحیت سازی ،ہنر مندی اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ہوگا کیونکہ موجودہ دور اور آنے والے وقت میں پوری دنیا میں صرف اُنہی معیشتوں کا دبدبہ ہوگا جو تعلیمی اعتبار سے کامل ہوں اور جہاں ہر فرد معاشرے کا کارآمد انسان ہو جس کا تصور حقیقی تعلیم کے بغیر ناممکن ہے۔
 اسی پس منظر میں ہم عا لم گیر سطح پر تعلیم کی فراہمی کے طریقہ کار میں انقلابی تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں۔ نصابی مواد سے لے کر کیمپس کو انڈسٹری سے جوڑنے تک تبدیلیوں کا ایک ایسا سیلاب رواں ہے جس کو ہم قطعی نظر انداز نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی اس سے اپنے آپ کو لاتعلق رکھ سکتے ہیں۔
 جس طرح سے نئے کورسز متعارف کروائے گئے ہیں اور مارکیٹ سے باقاعدہ تجاویز لیکر ان کورسز کو مسلسل اپ گریڈ کیاجارہا ہے ،اُس سے تو یہی لگتا ہے کہ ہم تعلیم کی ایک نئی دنیا میں داخل ہوچکے ہیں۔ یہ تبدیلی صرف ٹیکنالوجی کی طرف سے دی گئی رفتار اور رسائی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ تعلیم کے بارے میں رویے میں بھی ہے۔اب ہمیں بیک وقت دو محاذوں پر کام کرنا پڑ رہا ہے ۔ایک تو سریع الرفتاری سے وقوع پذیر ہورہی تبدیلیوں سے اپنے آپ کو مسلسل ہم آہنگ کرتے رہنا ہے ،دوم تعلیم کے معیار کو بھی مسلسل بہتر بنانے میں بھی کوئی سمجھوتہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
 اب تعلیم کمرہ جماعت میں نظریاتی اور فلسفیانہ مواد کے تبادلے تک محدود نہیں ہے بلکہ زندگی کے مختلف شعبوں میں علم کے عملی اور نتیجہ خیز استعمال میں منتقل ہو گئی ہے۔ آج کی معیشت اور آج کی یونیورسٹیاں ایک دوسرے سے مربوط ہوچکی ہیں اور دونوں کا علیحدہ طور تصور کرنا محال بن چکا ہے کیونکہ معیشت اعلیٰ تعلیمی اداروں کو چلاتی ہے اور اعلیٰ تعلیمی ادارے معیشت کو چلانے کیلئے اعلیٰ معیار کا انسانی سرمایہ فراہم کرنے کے مکلف بن چکے ہیں۔
اب ان دونوں کو الگ نہیں کیا جا سکتا۔ علیحدگی کی تو دور کی بات ہے ،ہم ایک کے بغیر دوسرے کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ اب ہمیں ہر طالب علم کو تکنیکی اور سماجی مہارتوں کے ساتھ کاروباری سوچ کی ترقی کیلئے قابل بنانا ہے۔یہ وقت کی ضرورت ہے اور ہمارے تعلیمی اداروں کے سربراہان کو اعلیٰ تعلیم کے اداروں کو مارکیٹ ، صنعت اور ٹیکنالوجی کے عالمی حقائق کے مطابق رکھنا چاہئے تاکہ وہ محض ڈگری ہولڈروں کی ہی ایک فوج تیار نہ کریں جس کے نتیجہ میں پھر بیروزگاروں کی ایک فوج تیار ہوجاتی ہے بلکہ وہ معاشرے کو ایسا انسانی سرمایہ فراہم کریں جو کسی بھی بے کار نہ ہوں اور جو اپنی تعلیمی صلاحیتوں سے نہ صرف اپنا مستقبل روشن بنائیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کو معاشرے کی بہتر ی اور ترقی و خوشحالی کیلئے بھی بروئے کار لائیں۔
اگر اس طرح کا تعلیمی نظام وجود میں آتا ہے تو کسی بھی معاشرے کو ترقی سے کوئی روک نہیں سکتا ہے لیکن اگر وہی فرسودہ نظام تعلیم ہی رائج رہا تو ایسی صورت میں منزل تباہی کے کچھ نہیں ہوسکتی ہے تاہم امید کی جانی چاہئے کہ ہمارے دانش گاہوں کے سربراہان بدلتے وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دانش کدوں کو بھی ان تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے رہیں گے جس کے نتیجہ میں یقینی طور پر ایک اعلیٰ معیاری انسانی سرمایہ میسر رہے گا اور یہی سرمایہ پھر ہماری معیشت کا پہیہ چلانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کٹھوعہ میں پٹواری رشوت لیتے ہوئے گرفتار
جموں
ساکری راجوری میں گیسٹرو کے واقعات،مزید3داخلِ ہسپتال جموں اور راجوری کے میڈیکل کالجوں میں2خواتین کی موت،7زیرعلاج
پیر پنچال
چناب میں پانی کی سطح بڑھنے پر سلال ڈیم کے دروازے کھول دئے گئے
جموں
ادھم پور میں امسال 87منشیات فروش گرفتار | 2.42کروڑ ر کی منشیات اور4.69کروڑکی جائیداد ضبط
جموں

Related

اداریہ

کرتب بازی یا موت سے پنجہ آزمائی؟

June 30, 2025
اداریہ

! شائد یہ خواب کبھی حقیقت بن جائے

June 29, 2025
اداریہ

منشیات کیخلاف جنگ جیتنا ہی ہوگی

June 27, 2025
اداریہ

بھوک سے بڑی وباء کوئی نہیں!

June 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?